میرے آنسو تری آنکھوں سے نکلتے جاتے ہیں -- برائے اصلاح

شام

محفلین
بحر -- فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فاعلن÷فاعلان
میرے آنسو تری آنکھوں سے نکلتے جاتے ہیں​
لگتا ہے جیسے مرے درد پگلتے جاتے ہیں​
عشق کی اس رہ میں کاٹی ہے مسافت ہم نے اتنی​
کھا کھا کے ٹھوکریں ہم اب تو سنبھلتے جاتے ہیں​
ہوئی ہے جب سے خبر ان کو طلب ہے بوسے کی​
سن کہ یہ بات وہ تو ہم پہ برستے جاتے ہیں​
ان کے آنے کی خبر ہوئی ہے جب سے، تب سے یہ​
سن کہ ارمان مرے دل میں مچلتے جاتے ہیں​
اس کو پانا ہی مقدر میں نہیں تھااپنے شام​
دیکھ کے خواب ہی کچھ دیر بہلتے جاتے ہیں​
 
محترم خیال بہت اچھے ہیں لیکن شاید منظوم ہونے میں کوئی کسر ہے۔۔ بہر حال اساتید موجود ہیں وہ سہی رہنمائی فرمائیں گے
 

شام

محفلین
بحر -- فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فاعلن÷فاعلان
میرے آنسو تری آنکھوں سے نکلتے جاتے ہیں​
لگتا ہے جیسے مرے درد پگلتے جاتے ہیں​
عشق کی اس رہ میں کاٹی ہے مسافت ہم نے اتنی​
کھا کھا کے ٹھوکریں ہم اب تو سنبھلتے جاتے ہیں​
ہوئی ہے جب سے خبر ان کو طلب ہے بوسے کی​
سن کہ یہ بات وہ تو ہم پہ برستے جاتے ہیں​
ان کے آنے کی خبر ہوئی ہے جب سے، تب سے یہ​
سن کہ ارمان مرے دل میں مچلتے جاتے ہیں​
اس کو پانا ہی مقدر میں نہیں تھااپنے شام​
دیکھ کے خواب ہی کچھ دیر بہلتے جاتے ہیں​

بحر -- فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فع لان÷فعلن

میرے آنسو تری آنکھوں سے نکلتے جاتے ہیں
لگتا ہے جیسے مرے درد پگلتے جاتے ہیں

عشق کی اس رہ میں کاٹی ہے مسافت اتنی
کھا کھا کے ٹھوکریں ہم اب تو سنبھلتے جاتے ہیں

ہوئی ہے جب سے خبر ان کو طلب ہے بوسے کی
سن کہ یہ بات وہ تو ہم پہ برستے جاتے ہیں

ان کے آنے کی خبر ہوئی ہے جب سے، تب سے
سن کے ارمان مرے دل میں مچلتے جاتے ہیں

اس کو پانا ہی مقدر میں نہیں تھااپنے
دیکھ کے خواب ہی کچھ دیر بہلتے جاتے ہیں


مجھے کنفرم نہیں ہے کہ ان میں سے کون سی بحر درست ہے

اس لیے دونوں ہی پوسٹ کر دی ہیں
 
بحر -- فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فع لان÷فعلن

میرے آنسو تری آنکھوں سے نکلتے جاتے ہیں
لگتا ہے جیسے مرے درد پگلتے جاتے ہیں

عشق کی اس رہ میں کاٹی ہے مسافت اتنی
کھا کھا کے ٹھوکریں ہم اب تو سنبھلتے جاتے ہیں

ہوئی ہے جب سے خبر ان کو طلب ہے بوسے کی
سن کہ یہ بات وہ تو ہم پہ برستے جاتے ہیں

ان کے آنے کی خبر ہوئی ہے جب سے، تب سے
سن کے ارمان مرے دل میں مچلتے جاتے ہیں

اس کو پانا ہی مقدر میں نہیں تھااپنے
دیکھ کے خواب ہی کچھ دیر بہلتے جاتے ہیں


مجھے کنفرم نہیں ہے کہ ان میں سے کون سی بحر درست ہے

اس لیے دونوں ہی پوسٹ کر دی ہیں
محترم آپ نے اس دھاگے میں بحروں کا مطالعہ فرمایا؟؟
 

شام

محفلین
جی محترم اور آپ کی مزید کاوشوں کا انتظار رہے گا اور شکریہ اتنی اچھی معلومات دینے کا
 
بحر -- فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فاعلن÷فاعلان
میرے آنسو تری آنکھوں سے نکلتے جاتے ہیں​
لگتا ہے جیسے مرے درد پگلتے جاتے ہیں​
عشق کی اس رہ میں کاٹی ہے مسافت ہم نے اتنی​
کھا کھا کے ٹھوکریں ہم اب تو سنبھلتے جاتے ہیں​
ہوئی ہے جب سے خبر ان کو طلب ہے بوسے کی​
سن کہ یہ بات وہ تو ہم پہ برستے جاتے ہیں​
ان کے آنے کی خبر ہوئی ہے جب سے، تب سے یہ​
سن کہ ارمان مرے دل میں مچلتے جاتے ہیں​
اس کو پانا ہی مقدر میں نہیں تھااپنے شام​
دیکھ کے خواب ہی کچھ دیر بہلتے جاتے ہیں​

شام سرسری نگاہ میں ہی دیکھ کر کہہ رہا ہوں اس بار پوری غزل میں کہیں وزن ٹھیک نہیں ہے.
اکثر مصرعوں میں لفظ "ہیں" زیادہ ہے. پھر مقطع میں تخلص پورا وزن میں زائد ہے. یعنی شام سے پہلے ہی وزن پورا ہوتا ہے.
دوسرے پوسٹ میں دو ایک جگہ وزن درست ہے. پہلے میں غلط ہونے کی وجہ میں جو سمجھا ہوں وہ آپ کی بحر کے بارے میں غلط فہمی ہے. دوسرے پوسٹ والی بحر ٹھیک ہے. اس میں خود تقطیع کرکے درست کرنے کی تھوڑی کوشش کریں. پھر اصلاح کا مرحلہ بھی آجائے گا.
ایک اہم بات یہ کے آپ نے کئی جگہ لفظ "وہ" کی "ہ" گرا دی ہے. جو ٹھیک نہیں. اسکا بھی خیال رکھیں
 

احمد بلال

محفلین
یہ بحر کہاں دیکھی ہے؟ آخری رکن فعلن یا فعلان بکسر ع یا بغیر کسر، ہر دو طرح دونوں استعمال ہو سکتے ہیں۔ نہیں تو اسے مختصر تبدیلیوں کے ساتھ فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن÷فاعلان بنا دیں
 

احمد بلال

محفلین
جو بحر استعمال کی گئی ہے اس پر بھی پوری نہیں اترتی۔ بہت زیادہ نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ ابھی خود کوشش کریں اسے درست کرنے کی۔
 

شام

محفلین
شکریہ

اسے درست کرنے کی کوشش کرتا ہوں صرف یہ بتا دیں کہ ذیل میں سے کون سی بحر درست ہے

فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فاعلن÷فاعلان

یا

بحر -- فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن÷فع لا ن
 

شام

محفلین
اگر یہ بحر -- فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن÷فع لا ن درست ہے تو

اصل غزل

میرے آنسو تری آنکھوں سے نکلتے جاتے ہیں
لگتا ہے جیسے مرے درد پگلتے جاتے ہیں

عشق کی اس رہ میں کاٹی ہے مسافت اتنی
کھا کھا کے ٹھوکریں ہم اب تو سنبھلتے جاتے ہیں

ہوئی ہے جب سے خبر ان کو طلب ہے بوسے کی
سن کہ یہ بات تو وہ ہم پہ برستے جاتے ہیں

ان کے آنے کی خبر ہوئی ہے جب سے، تب سے
سن کے ارمان مرے دل میں مچلتے جاتے ہیں

اس کو پانا ہی مقدر میں نہیں تھااپنے
دیکھ کے خواب ہی کچھ دیر بہلتے جاتے ہیں


تقطیع

فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن÷فع لا ن

می ر آ سو / ت ر آ کو/ س ن کل تے / جا تے ہ
لگ ت ہے جی /س م رے در / د پ گل تے / جا تے ہ

عش ق کی اس / ر م کا ٹی / ہ م سا فت / ات نی
کا ک کے ٹو / ک ر ہم اب / ت س بل تے / جا تے ہ

ہو ئ ہے جب / س خ بر ان / ک ط لب ہے / بو سے ک
سن ک یہ با / ت ت وہ ہم / پ ب رس تے / جا تے ہ

ان ک آ نے / ک خ بر ہو / ئ ہ جب سے / تب سے
سن ک ار ما / ن م رے دل / م م چل تے / جا تے ہ

اس ک پا نا / ہ م قد در / م ن ہی تا/ اپ نے
دی ک کے خا / ب ہ کچ دی / ر ب ہل تے / جا تے ہ
 

الف عین

لائبریرین
زیادہ تجربے کرنے کی ضرورت نہیں، سیدھی سادہ فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن ہی استعمال کرو۔ تم نے تقطیع بھی غلط ہی کی ہے، جاتے ہیں کو محض مکمل جاتے کہنے سے بھی فعلن ہی بنتا ہے، تم نے اس کو ’جاتِہ‘ نظم کیا ہے جو غلط ہے۔ خود ہی کوئی مترنم بحر مقرر کرو
 

شام

محفلین
زیادہ تجربے کرنے کی ضرورت نہیں، سیدھی سادہ فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن ہی استعمال کرو۔ تم نے تقطیع بھی غلط ہی کی ہے، جاتے ہیں کو محض مکمل جاتے کہنے سے بھی فعلن ہی بنتا ہے، تم نے اس کو ’جاتِہ‘ نظم کیا ہے جو غلط ہے۔ خود ہی کوئی مترنم بحر مقرر کرو
میں " جا تے ہیں " کو "جا تے ہ یعنی فع لا ن " تقطیع کر رہا ہوں اگر جاتے کو فعلن کروں تو " ہیں " اضافی ہو جاتا ہے

اگر اس کو " فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلاتن" کر دوں تو کیا یہ درست ہو گا
می ر آ سو / ت ر آ کو/ س ن کل تے / ج ر ہے ہیں
لگ ت ہے جی /س م رے در / د پ گل تے / ج ر ہے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
نہیں شام، میرے ناچیز خیال میں اسے ’جاتے‘ پر ہی ختم کر دو۔ ویسے اگر ’جائیں‘ ردیف مقرر کرو تو کئی اشعار معمولی سی تبدیلی سے بہتر ہو سکتے ہیں۔ اتنی مشق کر لو، اس کے بعد میں تو ہوں ہی!!!
 

شام

محفلین
نہیں شام، میرے ناچیز خیال میں اسے ’جاتے‘ پر ہی ختم کر دو۔ ویسے اگر ’جائیں‘ ردیف مقرر کرو تو کئی اشعار معمولی سی تبدیلی سے بہتر ہو سکتے ہیں۔ اتنی مشق کر لو، اس کے بعد میں تو ہوں ہی!!!
شکریہ سر جی


فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن

میرے آنسو تری آنکھوں سے نکلتے جائیں
لگتا ہے جیسے مرے درد پگلتے جائیں

عشق کی اس رہ میں کاٹی ہے مسافت اتنی
کھا کھا کے ٹھوکریں اب ہم تو سنبھلتے جائیں

ہوئی ہے جب سے خبر ان کو طلب ہے بوسے کی
سن کہ یہ بات تو وہ ہم پہ برستے جائیں

ان کے آنے کی خبر ہوئی ہے جب سے، تب سے
سن کے ارمان مرے دل میں مچلتے جائیں

اس کو پانا ہی مقدر میں نہیں تھااپنے
دیکھ کے خواب ہی کچھ دیر بہلتے جائیں

تقطیع

می ر آ سو / ت ر آ کو/ س ن کل تے / جا ئی
لگ ت ہے جی /س م رے در / د پ گل تے / جا ئی

عش ق کی اس / ر م کا ٹی / ہ م سا فت / ات ئی
کا ک کے ٹو / ک ر اب ہم / ت س بل تے / جا ئی

ہو ئ ہے جب / س خ بر ان / ک ط لب ہے / بو سے ک
سن ک یہ با / ت ت وہ ہم / پ ب رس تے / جا ئی

ان ک آ نے / ک خ بر ہو / ئ ہ جب سے / تب ہی
سن ک ار ما / ن م رے دل / م م چل تے / جا ئی

اس ک پا نا / ہ م قد در / م ن ہی تا/ اپ نے
دی ک کے خا / ب ہ کچ دی / ر ب ہل تے / جا ئی
 
Top