میرے ابا نے مجھ کو تہذیب سکھائی چار بجے:: غزل از:: محمد خلیل الرحمٰن

میرے ابا نے مجھ کو تہذیب سِکھائی چار بجے
محمد خلیل الرحمٰن

آج ہوئی ہے میری گھر میں خوب دھُنائی چار بجے
میرے ابا نے مجھ کو تہذیب سِکھائی چار بجے

آج بُزرگوں کی یادوں کا سایہ تھا مجھ پر شاید
اِن یادوں نے نانی مجھ کو یاد دِلائی چار بجے


ساڑھے پانچ بجے روزآنہ ابو گھر کو آتے ہیں
آج یہ کیسی سر میں اُن کے آن سمائی چار بجے

افسر سے جب لڑکر ابو جلدی گھر کو لوٹ آئے
اِس دِن گویا گھر پر میری شامت آئی چار بجے

پہلے امّی سے جھگڑے اور پھِر مجھ پر تھی نظرِ کرم
پہلے ہات اور بعد میں اپنی لات چلائی چار بجے

چار بجے

راجہ مہدی علی خاں

بیٹھے بِٹھائے ہوگئی گھر میں مار کُٹائی ،چار بجے
میرے بُزرگوں نے مجھ کو تہذیب سِکھائی ، چار بجے

’’اُلٹی ہوگئیں سب تدبیریں ، کچھ نہ ’دُعا‘ نے کام کیا‘‘
امّی اور ابّا نے مِل کر میرا ’’کام تمام‘‘ کیا
آج محلے بھر میں گونجی میری دُہائی چار بجے
میرے بُزرگوں نے مجھ کو تہذیب سِکھائی ، چار بجے

ناحق ہم مجبوروں پر یہ تہمت ہے مختاری کی
کتنی خوشی سے ہم نے اپنے پِٹنے کی تیاری کی
سارے گھر میں ہم کیسی دھوم مچائی چار بجے
میرے بُزرگوں نے مجھ کو تہذیب سِکھائی ، چار بجے

بی ہمسائی تو کیوں آئی تجھ کو شاید علم نہیں
یہ میرے پِٹنے کا منظر ہے کوئی اچھی فلم نہیں
تو میرا یہ میٹنی شو کیوں دیکھنے آئی چار بجے
میرے بُزرگوں نے مجھ کو تہذیب سِکھائی ، چار بجے

چائے کی میز پہ میں نے کچھ کھچ نقص نکالے فوڈ میں تھے
ہائے ری قسمت امی ابا دونوں ہی کچھ موڈ میں تھے
بیٹھے بیٹھے اُن کو سوجھی میری بھلائی چار بجے
میرے بُزرگوں نے مجھ کو تہذیب سِکھائی ، چار بجے

تیرے حکم بنا اے داتا پتا تک نہیں ہلتا ہے
میں تو جانوں تیرے ہی در سےمجھ کو سب کچھ ملتا ہے
تھینک یو تھینک یو تو نے کرائی میری ٹھکائی چار بجے
میرے بُزرگوں نے مجھ کو تہذیب سِکھائی ، چار بجے​
امجد میانداد ، قیصرانی ، محمود احمد غزنوی ، ابن سعید ، سید زبیر
 
آخری تدوین:

شمشاد

لائبریرین
مبارک ہو خلیل بھائی۔ آئندہ خیال رکھیئے گا کہ روزانہ چار بجے گھر سے ادھر ادھر ہو جایا کریں۔

بہت داد قبول فرمائیں۔
 

یوسف-2

محفلین
خیال رہے، کہیں تاریخ اپنے آپ کو نہ دہرانے لگے . لہٰذا چار بجے گھر آنے سے احتیاط کیجئے گا .:)

بہت خوب اور بہت ساری داد:great:
 
Top