فرذوق احمد
محفلین
میں یہ نیا سلسلہ شروع کر رہا ہوں جس میں ۔۔میں اپنی والد صاحب کی شاعری لکھوں گا اور مجھے امید ہے کہ آپ سب اسے ضرور پڑھے گے اور پسند بھی کریں گے آپ کی محبت کا انتظار رہے گا
آپ سب کا چھوٹا بھائی فرذوق احمد
--------------------------------------------------------------------------------------
غزل
کبھی یہ موسم نہ راس آئے کبھی مقدر خراب نکلے
میری امیدوں کی کہکشاؤں کے سب ستارے سراب نکلے
جنوں کی راتوں پہ اب بھی پہرہ ہے وحشتوں کا اداسیوں کا
ستارے بے نور سے ہیں سارے کہیں سے وہ مہتاب نکلے
کمال ہر آتشِ جنوں ہے جلا کے رکھ دے نہ میری ہستی
نہ جانے کیسے بسر ہو یہ شب نہ جانے کب آفتاب نکلے
میں سوچتا تھا کہ راہ نما مجھکو منزلوں کا سراغ دیں گے
قریب جا کے جو دیکھتا ہوں تمام خانہ خراب نکلے
نظارے فرطِ حسد سے تڑپیں بصارتیں روشنی کو ترسیں
گلاب چہرہ چھپا لے اپنا کبھی جو وہ بے نقاب نکلے
ہو ایسی ڈھب سے گلستاں میں یہ اہتمامِ بہار اب کے
کہ ٹہنیوں سے شراب پھوٹے صُراحیوں سے گلاب نکلے
تمیں نہ ہوگی رہِ وفا میں کسی طرح سے بھی سرخروئی
تمہارے مشرب سے سیٰف جب تک نہ عذاب و ثواب نکلے
----------- از غلام مصطفٰے سیٰف
میں اپنی ابو کی روزانہ ایک غزل پوسٹ کر دیا کرونگا ابو کا ویسی پنجابی کلام زیادہ ہے ۔
اور میں یہاں زیادہ اردو لکھوں گا کیونکہ پنجابی کم ہی پڑھتے ہیں سب
آپ سب کا چھوٹا بھائی فرذوق احمد
--------------------------------------------------------------------------------------
غزل
کبھی یہ موسم نہ راس آئے کبھی مقدر خراب نکلے
میری امیدوں کی کہکشاؤں کے سب ستارے سراب نکلے
جنوں کی راتوں پہ اب بھی پہرہ ہے وحشتوں کا اداسیوں کا
ستارے بے نور سے ہیں سارے کہیں سے وہ مہتاب نکلے
کمال ہر آتشِ جنوں ہے جلا کے رکھ دے نہ میری ہستی
نہ جانے کیسے بسر ہو یہ شب نہ جانے کب آفتاب نکلے
میں سوچتا تھا کہ راہ نما مجھکو منزلوں کا سراغ دیں گے
قریب جا کے جو دیکھتا ہوں تمام خانہ خراب نکلے
نظارے فرطِ حسد سے تڑپیں بصارتیں روشنی کو ترسیں
گلاب چہرہ چھپا لے اپنا کبھی جو وہ بے نقاب نکلے
ہو ایسی ڈھب سے گلستاں میں یہ اہتمامِ بہار اب کے
کہ ٹہنیوں سے شراب پھوٹے صُراحیوں سے گلاب نکلے
تمیں نہ ہوگی رہِ وفا میں کسی طرح سے بھی سرخروئی
تمہارے مشرب سے سیٰف جب تک نہ عذاب و ثواب نکلے
----------- از غلام مصطفٰے سیٰف
میں اپنی ابو کی روزانہ ایک غزل پوسٹ کر دیا کرونگا ابو کا ویسی پنجابی کلام زیادہ ہے ۔
اور میں یہاں زیادہ اردو لکھوں گا کیونکہ پنجابی کم ہی پڑھتے ہیں سب