محمد خرم یاسین
محفلین
دنیا میں میرے پہلے سانس سے بھی کہیں پہلے
وہ بہت پریشان تھا
میری زندگی کے لیے محوِ دعا تھا
دل عجب طرح سے دھڑک رہا تھا
کہ بہت سے وسوسے اسے گھےرے ہوئے تھے
وہ میرے بارے میں سوچ رہا تھا
اور جب میں نے اس کی گود میں پہلے بار آنکھےں کھولی
تو وہ رو پڑا تھا
کروڑوں بے آواز دعائیں
اک بوسے کی شکل میں میری پیشانی پر ثبت ہوگئیں تھیں
ماں کہتی تھی
اس کے بعد وہ کتنی ہی دےر سجدے میں رہا تھا
اور میں آغوشِ سکوں میں سوگیاتھا
پھر زندگی کی ہر صبح و شام اسکے پیار سے مشرو ط رہی تھی
اور ہر تنگ و تاریک راہ پر اس نے ساتھ دیا تھا
اور جس دن میں اسے کاندھے پہ اٹھائے آخری آرامگاہ کو بڑھا
میری آنکھوں میں آنسو نہیں تھے
پر میں رو رہا تھا
کہیں اندر ہی اندرٹوٹ گیا تھا
وہ میری صورت میں زندہ اب بھی ہے
ہمیشہ رہے گا۔۔۔!
وہ بہت پریشان تھا
میری زندگی کے لیے محوِ دعا تھا
دل عجب طرح سے دھڑک رہا تھا
کہ بہت سے وسوسے اسے گھےرے ہوئے تھے
وہ میرے بارے میں سوچ رہا تھا
اور جب میں نے اس کی گود میں پہلے بار آنکھےں کھولی
تو وہ رو پڑا تھا
کروڑوں بے آواز دعائیں
اک بوسے کی شکل میں میری پیشانی پر ثبت ہوگئیں تھیں
ماں کہتی تھی
اس کے بعد وہ کتنی ہی دےر سجدے میں رہا تھا
اور میں آغوشِ سکوں میں سوگیاتھا
پھر زندگی کی ہر صبح و شام اسکے پیار سے مشرو ط رہی تھی
اور ہر تنگ و تاریک راہ پر اس نے ساتھ دیا تھا
اور جس دن میں اسے کاندھے پہ اٹھائے آخری آرامگاہ کو بڑھا
میری آنکھوں میں آنسو نہیں تھے
پر میں رو رہا تھا
کہیں اندر ہی اندرٹوٹ گیا تھا
وہ میری صورت میں زندہ اب بھی ہے
ہمیشہ رہے گا۔۔۔!