جی یہ راحت اندوری کا ہی شعر ہے
۔
میرے حجرے میں نہیں، اور کہیں پر رکھ دو
آسماں لائے ہو ؟ لے آؤ، زمیں پر رکھ دو
اب کہاں ڈھونڈنے جاؤ گے ہمارے قاتل
آپ تو قتل کا الزام ہمِیں پر رکھ دو
میں نے اُس طاق میں کُچھ ٹوٹے دئیے رکھے ہیں
چاند سورج کو بھی لے جا کے وہیں پر رکھ دو
راحت اندوری