ابوشامل
محفلین
مندرجہ ذیل نظم جو شاید مصر میں اخوان المسلمون پر حکومتِ وقت کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم پر لکھی گئی تھی، لیکن مجھے معلوم نہ تھا کہ ایک وقت ایسا بھی آئے گا جب مجھے یہ نظم اپنے ملک کے شہریوں اور حالات پر لکھنا پڑے گی، ۔ اس کا آڈیو ربط درج ذیل ہے جہاں سے اسے سنا جا سکتا ہے
میرے حضور دیکھیے پھر آ گیا مقام غم:آڈیو
میرے حضور دیکھیے پھر آ گیا مقام غم
بسایۂ صلیب پھر بھرے ہیں ہم نے جام غم
کنارے نیل چھا گئی پھر ایک بار شام غم
میرے حضور دیکھیے
پھر ایک حادثہ ہوا پھر ایک کارواں لٹا
خود اس کے پاسبان تھے جو جن کے درمیان لٹا
بدست دشمناں نہیں بدست دوستاں لٹا
میرے حضور دیکھیے
پھر ایک بار کوئے یار میتوں سے پٹ گئی
جنوں کی کھیتیاں پکی سروں کی فصل کٹ گئی
حضور کی سپاہ کی کور سب الٹ گئی
میرے حضور دیکھیے
ہر اک صدی کے دشت میں ہمیشہ کارواں لٹا
ہمارے اپنے راہزن ہمارے اپنے رہنما
ہمارے پیارے بھیڑیے ہمارا پیارا اژدہا
میرے حضور دیکھیے
ہر ایک دورِ وقت کا خود اپنا اک یزید ہے
ہر ایک دور کا حسین بے گناہ شہید ہے
جدھر جدھر گرا ہے خوں یہی رہ امید ہے
میرے حضور دیکھیے
صلیبِ جبر گڑ گئی وہ چوبدار آ گئے
صداقتِ حُسیں تیرے وہ جاں نثار آ گئے
بہت سے لا الہ خواں کنارے دار آ گئے
میرے حضور دیکھیے
فراعنہ کی سر زمیں ہمیشہ خوں بجام ہے
ہمیشہ خوں بجام ہے وہ پھر بھی تشنہ کام ہے
یہ اک جہانِ بے سکوں جسے سکوں حرام ہے
میرے حضور دیکھیے
یہ انقلاب دیو ہے لہو کی بھینٹ مانگتا
یہ خود ہی مدعی بھی ہے یہ خود ہی صاحب قضا
یہ قافلے کا راہزن یہ قافلے کا رہنما
میرے حضور دیکھیے
کئی صدی کے دشت میں ہمیشہ کارواں لٹا
کئی صدی کے دشت میں یہ راستی کا کارواں
ادب کا فن کا علم کا یہ زندگی کا کارواں
رہِ خودی کے راہرو رہِ نبی کا کارواں
میرے حضور دیکھیے
ابھی تو ایسے کارواں کئی ہزار آئیں گے
اٹھیں گے چار سمت سے وہ بار بار آئیں گے
وہ بن کے ابرِ خوں فشاں بریگزار آئیں گے
میرے حضور دیکھیے
بچو بچو کہ یک بیک دمِ حساب آئے گا
جو راج ظلم کیش ہے وہ راج ڈول جائے گا
گرے کا تاج فرق سے یہ تخت ڈگمگائے گا
میرے حضور دیکھیے
پھر ایک حادثہ ہوا پھر ایک کارواں لٹا
خود اس کے پاسبان تھے وہ جن کے درمیاں لٹا
بدست دشمناں نہیں بدست دوستاں لٹا
پھر ایک کارواں لٹا پھر ایک کارواں لٹا
میرے حضور دیکھیے
میرے حضور دیکھیے پھر آ گیا مقام غم:آڈیو
میرے حضور دیکھیے پھر آ گیا مقام غم
بسایۂ صلیب پھر بھرے ہیں ہم نے جام غم
کنارے نیل چھا گئی پھر ایک بار شام غم
میرے حضور دیکھیے
پھر ایک حادثہ ہوا پھر ایک کارواں لٹا
خود اس کے پاسبان تھے جو جن کے درمیان لٹا
بدست دشمناں نہیں بدست دوستاں لٹا
میرے حضور دیکھیے
پھر ایک بار کوئے یار میتوں سے پٹ گئی
جنوں کی کھیتیاں پکی سروں کی فصل کٹ گئی
حضور کی سپاہ کی کور سب الٹ گئی
میرے حضور دیکھیے
ہر اک صدی کے دشت میں ہمیشہ کارواں لٹا
ہمارے اپنے راہزن ہمارے اپنے رہنما
ہمارے پیارے بھیڑیے ہمارا پیارا اژدہا
میرے حضور دیکھیے
ہر ایک دورِ وقت کا خود اپنا اک یزید ہے
ہر ایک دور کا حسین بے گناہ شہید ہے
جدھر جدھر گرا ہے خوں یہی رہ امید ہے
میرے حضور دیکھیے
صلیبِ جبر گڑ گئی وہ چوبدار آ گئے
صداقتِ حُسیں تیرے وہ جاں نثار آ گئے
بہت سے لا الہ خواں کنارے دار آ گئے
میرے حضور دیکھیے
فراعنہ کی سر زمیں ہمیشہ خوں بجام ہے
ہمیشہ خوں بجام ہے وہ پھر بھی تشنہ کام ہے
یہ اک جہانِ بے سکوں جسے سکوں حرام ہے
میرے حضور دیکھیے
یہ انقلاب دیو ہے لہو کی بھینٹ مانگتا
یہ خود ہی مدعی بھی ہے یہ خود ہی صاحب قضا
یہ قافلے کا راہزن یہ قافلے کا رہنما
میرے حضور دیکھیے
کئی صدی کے دشت میں ہمیشہ کارواں لٹا
کئی صدی کے دشت میں یہ راستی کا کارواں
ادب کا فن کا علم کا یہ زندگی کا کارواں
رہِ خودی کے راہرو رہِ نبی کا کارواں
میرے حضور دیکھیے
ابھی تو ایسے کارواں کئی ہزار آئیں گے
اٹھیں گے چار سمت سے وہ بار بار آئیں گے
وہ بن کے ابرِ خوں فشاں بریگزار آئیں گے
میرے حضور دیکھیے
بچو بچو کہ یک بیک دمِ حساب آئے گا
جو راج ظلم کیش ہے وہ راج ڈول جائے گا
گرے کا تاج فرق سے یہ تخت ڈگمگائے گا
میرے حضور دیکھیے
پھر ایک حادثہ ہوا پھر ایک کارواں لٹا
خود اس کے پاسبان تھے وہ جن کے درمیاں لٹا
بدست دشمناں نہیں بدست دوستاں لٹا
پھر ایک کارواں لٹا پھر ایک کارواں لٹا
میرے حضور دیکھیے