میرے دوست:::: محمد حفیظ کی غزل ::: آسماں پیار کی پونجی جو ادا کرتا ہے ::::

آسماں پیار کی پونجی جو ادا کرتا ہے
ڈھلتا سورج بھی اُسی حق میں دعا کرتاہے

تجھ کو لاتا ہے سرِشام خیالوں میں مرے
ہجر کا چاند بھی اس جاں کا بھلا کرتا ہے

روگ ہستی کے چھپانے سے کہاں چھپتے ہیں
درد بڑھ جائے تو آنکھوں سے بہا کرتا ہے

یار کو قبلہ کیا عشق عبادت جانا
دل بڑے ڈھب سے نمازوں کو ادا کرتا ہے

کورچشمی تو ذرا دیکھ جہاں زادے کی
عشقِ پامال پہ رنگوں کی ردا کرتا ہے

دل بہاروں سے مزیّن ہے مگر پھر بھی حفیظ
تیری خوشبو میں بہرحال بسا کرتا ہے
محمد حفیظ
 
Top