میرے دوست کے بکرے کے ساتھ کیا ہوا

میرے ایک دوست ہیں وہ چاند رات سے ایک دن پہلے بکرا لے کر آئے بکرے نے تھوڑی زور آزمائی کی تو بکرے کی رسی چھوٹ گئی اور وہ سوزوکی سے جاٹکرایا اُس سے اُس کی دونوں پچھلی ٹانگیں زخمی ہوگئی جیسے تیسے گھر لے آئے بکرے کی حالت نازک تھی اِس لئے اُس کو چاند رات سے ایک دن پہلے ذبح کردیا گیا وہ لوگ سمجھ رہے تھے کے قربانی کا مہینہ ہے تو کسی بھی دن قربانی کریں تو قربانی ہوجائے گی پر اُنہیں میں نے مشورہ دیا کہ کسی عالم سے اِس بارے میں پوچھ لیں تو بہتر ہوگا اُنہوں نے ایسا ہی کیا تو عالم صاحب نے فرمایا کہ پہلی عید پر نماز کے بعد اگر آپ قربان کرتے تو اِس کی قربانی ہوجاتی ابھی آپ اِس بکرے کو غریبوں اور یتیموں میں بانٹ دیں (ایک صاحب نے اور مشورہ دیا کہ اِس بکرے کو ذبح کرکے قصائی کو دے دیا جائےاور اُس پیسے کو دوبارہ قربانی میں لگا لیں پر ایسا نہیں ہوسکا مجھے اِس بارے میں علم نہیں کے کیوں ایسا نہیں ہوا) اور دوسری یہ کہ ( تنخواہ ایڈوانس یعنی کے اُدھار لے کر آیا ) آپ کی قربانی نہیں ہوئی اُنہوں نے جیسے تیسے کرکے پیسے اکھٹے کرنا شروع کئے ایک بھائی اپنے کارخانے سے تنخواہ اُدھار لے کر آیا اور ایک بہن نے اپنی پوری تنخواہ اُٹھا کر دے دی وہ لوگ پھر سے بکرا لے کر آئے ہیں اور آج دوسری عید ہے ابھی میرے پوسٹ کرنے کے وقت وہ ہوسکتا ہے قربان ہو رہا ہو۔
(اچھا ایک بات اِس میں اور بھی قابلِ غور ہے کہ بہن کی جو کمائی ہے وہ کریڈٹ کارڈ بناتی ہے میں تو عالم نہیں ہوں کوئی عالم ہی بتاسکتاہے کہ یہ پیسے جائز ہوں گے قربانی کے لئے یا نہیں)
وہ لوگ نہایت ہی غریب لوگ ہیں کبھی کھانے کو ہوتا ہے کبھی نہیں میں اُنہیں ذاتی طور پر بھی جانتا ہوں پر ہر سال قربانی پابندی سے کرتے ہیں۔
 
آخری تدوین:
باقی سب باتیں ایک طرف، جو صورتحال آپ نے ان کی بتائی ہے، قربانی ان پر واجب ہی نہیں ہے۔
قربانی صرف صاحبِ استطاعت پر واجب ہے۔
 
باقی سب باتیں ایک طرف، جو صورتحال آپ نے ان کی بتائی ہے، قربانی ان پر واجب ہی نہیں ہے۔
قربانی صرف صاحبِ استطاعت پر واجب ہے۔
میں نے تو یہ سُنا ہے کہ اگر قربانی کرنے کے پیسے اُن کے پاس موجود ہیں اگر وہ قربانی نہ کریں تو "وہ لوگ ہمارے عید گاہ کی طرف بھی نہ آئیں" کمی بیشی اللہ معاف فرمائے۔
 
اتنی چاندی کی قیمت اس وقت پچاس ہزار روپے بنتی ہے۔ قربانی کا اس سال کیا ریٹ رہا؟

نوٹ: میرا ذاتی خیال ہے کہ چاندی کے حساب سے نصاب کو ترک کر دینا چاہیئے کہ یہ کافی کم بنتا ہے۔
یہاں اسلام آباد میں مناسب بکرے 30 ہزار سے اوپر اور بیل 75 ہزار سے اوپر ۔
 
میرے ایک دوست ہیں وہ چاند رات سے ایک دن پہلے بکرا لے کر آئے بکرے نے تھوڑی زور آزمائی کی تو بکرے کی رسی چھوٹ گئی اور وہ سوزوکی سے جاٹکرایا اُس سے اُس کی دونوں پچھلی ٹانگیں زخمی ہوگئی جیسے تیسے گھر لے آئے بکرے کی حالت نازک تھی اِس لئے اُس کو چاند رات سے ایک دن پہلے ذبح کردیا گیا وہ لوگ سمجھ رہے تھے کے قربانی کا مہینہ ہے تو کسی بھی دن قربانی کریں تو قربانی ہوجائے گی پر اُنہیں میں نے مشورہ دیا کہ کسی عالم سے اِس بارے میں پوچھ لیں تو بہتر ہوگا اُنہوں نے ایسا ہی کیا تو عالم صاحب نے فرمایا کہ پہلی عید پر نماز کے بعد اگر آپ قربان کرتے تو اِس کی قربانی ہوجاتی ابھی آپ اِس بکرے کو غریبوں اور یتیموں میں بانٹ دیں (ایک صاحب نے اور مشورہ دیا کہ اِس بکرے کو ذبح کرکے قصائی کو دے دیا جائےاور اُس پیسے کو دوبارہ قربانی میں لگا لیں پر ایسا نہیں ہوسکا مجھے اِس بارے میں علم نہیں کے کیوں ایسا نہیں ہوا) اور دوسری یہ کہ ( تنخواہ ایڈوانس یعنی کے اُدھار لے کر آیا ) آپ کی قربانی نہیں ہوئی اُنہوں نے جیسے تیسے کرکے پیسے اکھٹے کرنا شروع کئے ایک بھائی اپنے کارخانے سے تنخواہ اُدھار لے کر آیا اور ایک بہن نے اپنی پوری تنخواہ اُٹھا کر دے دی وہ لوگ پھر سے بکرا لے کر آئے ہیں اور آج دوسری عید ہے ابھی میرے پوسٹ کرنے کے وقت وہ ہوسکتا ہے قربان ہو رہا ہو۔
(اچھا ایک بات اِس میں اور بھی قابلِ غور ہے کہ بہن کی جو کمائی ہے وہ کریڈٹ کارڈ بناتی ہے میں تو عالم نہیں ہوں کوئی عالم ہی بتاسکتاہے کہ یہ پیسے جائز ہوں گے قربانی کے لئے یا نہیں)
وہ لوگ نہایت ہی غریب لوگ ہیں کبھی کھانے کو ہوتا ہے کبھی نہیں میں اُنہیں ذاتی طور پر بھی جانتا ہوں پر ہر سال قربانی پابندی سے کرتے ہیں۔
سارا پاکستان جائز کما رہا ہے۔
10 کی روٹی بارہ کی کرکے تندور والا۔۔
100 کو 150 کرکے رکشے والا۔۔۔
700 کا سوٹ 1000 کا کرکے ملبوسات والا۔۔۔
80 روپے کلو کا آم 120 کا کرکے پھل کی ریڑھی لگانے والا۔۔۔
اور کتنی مثالیں دوں؟؟؟
 

ام اویس

محفلین
قربانی صرف صاحبِ استطاعت پر فرض ہے۔ دین کسی معاملے میں تنگی پسند نہیں کرتا۔ غریب لوگوں کا دل بھی چاہتا ہے کہ الله کی راہ میں قربانی کریں۔ ایسے لوگوں کے لیے الله کے ہاں یقینا اجر ہے۔ لیکن کبھی کبھی سفید پوش لوگوں پر معاشرے کا بھی بہت دباؤ ہوتا ہے۔ لوگ کیا کہیں گے ؟
اس لیے مجبوراً دیکھا دیکھی قرض لے کر اور تنگ ہو کر قربانی کا انتظام کرتے ہیں۔ حالانکہ جس معاملے میں الله تعالٰی نے سہولت دی اسے اختیار کرنا چاہیے اور دوسروں کو بھی خوامخواہ اس معاملے میں دخل نہیں دینا چاہیے۔
 
Top