محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
فنا کی غزل کی پیروڈی
محمد خلیل الرحمٰن
میرے رشکِ کمر، تو نے یوں گھوم کر، جب کمریا ہلائی مزا آگیا
تو نے ٹھُمکے لگاکر بھری بزم میں آگ ایسی لگائی مزا آ گیا
جام میں گھول کر ایک پڑیا نشّہ تو جونہی مسکرائی مزہ آگیا
مجھ کو اُلّو بناکر مِرے ساقیا! تو نے ایسی پلائی مزا آ گیا
نشّہ پُڑیا کا جادو جگانے لگا، دِل میں لڈّو سے کچھ پھوٹنے لگ گئے
جام خالی ہوا، میں بہکنے لگا ، تو نے تِلچھٹ دکھائی مزا آ گیا
بے حجابانہ ٹھٹھے لگانے لگا اور ایسے میں شامت مِری آگئی
تیرے گُرگوں نے پھر اپنے مُکّوں سے جب میری دُرگت بنائی مزا آ گیا
شیخ صاحب وہیں آپ موجود تھے، مجھ کو پہچان کر وہ کھسکنے لگے
میرا ساتھی سمجھ کر پِٹائی ہوئی، لُٹ گئی پارسائی مزا آ گیا
زخم میرے لگے سوکھنے شکر ہے، بس انھوں نے بچائی مری آبرُو
میری جھوٹی بنائی ہوئی قبر پر اُس نے چادرِ چڑھائی مزا آ گیا
محمد خلیل الرحمٰن
محمد خلیل الرحمٰن
میرے رشکِ کمر، تو نے یوں گھوم کر، جب کمریا ہلائی مزا آگیا
تو نے ٹھُمکے لگاکر بھری بزم میں آگ ایسی لگائی مزا آ گیا
جام میں گھول کر ایک پڑیا نشّہ تو جونہی مسکرائی مزہ آگیا
مجھ کو اُلّو بناکر مِرے ساقیا! تو نے ایسی پلائی مزا آ گیا
نشّہ پُڑیا کا جادو جگانے لگا، دِل میں لڈّو سے کچھ پھوٹنے لگ گئے
جام خالی ہوا، میں بہکنے لگا ، تو نے تِلچھٹ دکھائی مزا آ گیا
بے حجابانہ ٹھٹھے لگانے لگا اور ایسے میں شامت مِری آگئی
تیرے گُرگوں نے پھر اپنے مُکّوں سے جب میری دُرگت بنائی مزا آ گیا
شیخ صاحب وہیں آپ موجود تھے، مجھ کو پہچان کر وہ کھسکنے لگے
میرا ساتھی سمجھ کر پِٹائی ہوئی، لُٹ گئی پارسائی مزا آ گیا
زخم میرے لگے سوکھنے شکر ہے، بس انھوں نے بچائی مری آبرُو
میری جھوٹی بنائی ہوئی قبر پر اُس نے چادرِ چڑھائی مزا آ گیا
محمد خلیل الرحمٰن
آخری تدوین: