الف نظامی
لائبریرین
وہ اٹھی ساز بغاوت کی لرزہ خیز ترنگ
وہ ابھری قلب کشیری کی بیقرار امنگ
وہ گونج اٹھا فضاوں میں دیکھ نعرہ جنگ
پکارتا ہے مجھے ضرب تیغ کا آہنگ
مرا یقین مرا پیماں پکارتا ہے مجھے
مری وفا مرا پیماں پکارتا ہے مجھے
نقیبِ داورِ دوراں پکارتا ہے مجھے
بطونِ غیب سے انساں پکارتا ہے مجھے
اٹھی ہے عالم مستی میں موج ساحل گیر
مری ہی مٹھی میں ہے آج دہر کی تقدیر
مرے لہو ہی سے ہوگی یہ داستاں تحریر
وہ دیکھ برق سے خرمن قریب آپہنچا
وہ شورِ ضربت آہن قریب آپہنچا
وہ دیکھ فتح کا دامن قریب آپہنچا
جہانِ نو کے نظاروں میں دیکھنا مجھ کو
فلک کے ٹوٹتے ستاروں میں دیکھنا مجھ کو
سخن کے فلک شراروں میں دیکھنا مجھ کو
وہ ابھری قلب کشیری کی بیقرار امنگ
وہ گونج اٹھا فضاوں میں دیکھ نعرہ جنگ
پکارتا ہے مجھے ضرب تیغ کا آہنگ
میرے رفیق میرا انتظار مت کرنا
مرا یقین مرا پیماں پکارتا ہے مجھے
مری وفا مرا پیماں پکارتا ہے مجھے
نقیبِ داورِ دوراں پکارتا ہے مجھے
بطونِ غیب سے انساں پکارتا ہے مجھے
میرے رفیق میرا انتظار مت کرنا
فغان جنگ سے گونجی ہے وادی کشمیراٹھی ہے عالم مستی میں موج ساحل گیر
مری ہی مٹھی میں ہے آج دہر کی تقدیر
مرے لہو ہی سے ہوگی یہ داستاں تحریر
میرے رفیق میرا انتظار مت کرنا
وہ دیکھ لشکر دشمن قریب آپہنچاوہ دیکھ برق سے خرمن قریب آپہنچا
وہ شورِ ضربت آہن قریب آپہنچا
وہ دیکھ فتح کا دامن قریب آپہنچا
میرے رفیق میرا انتظار مت کرنا
وطن کی تازہ بہاروں میں دیکھنا مجھ کوجہانِ نو کے نظاروں میں دیکھنا مجھ کو
فلک کے ٹوٹتے ستاروں میں دیکھنا مجھ کو
سخن کے فلک شراروں میں دیکھنا مجھ کو
میرے رفیق میرا انتظار مت کرنا
از شان الحق حقی