ایمان عباس خان
محفلین
میرے عشق نگر میرے محور نگاہ
تماشا نہ دیکھ میری ہمت تو بڑھا
لفظ بھاری پتھر لگنے لگے اب ہیں
اجلے چہرے دھندلے لگنے لگے ہیں
میرے مہرباں میرے ہمسفر
تماشا نہ دیکھ ازل کا سفر کر
تارے سارے چھپ گئے روٹھ کے
بادلوں نے بھی منہ موڑ رکھے ہیں
اک امید پہ چاند دیکھے جاتے ہیں
کہ چلتے کبھی تو مڑ کے دیکھے گا!
میرے ہمراز میرے ہم خواب
تماشا نہ دیکھ اپنے فرض نبھا
تماشا نہ دیکھ میری ہمت تو بڑھا
لفظ بھاری پتھر لگنے لگے اب ہیں
اجلے چہرے دھندلے لگنے لگے ہیں
میرے مہرباں میرے ہمسفر
تماشا نہ دیکھ ازل کا سفر کر
تارے سارے چھپ گئے روٹھ کے
بادلوں نے بھی منہ موڑ رکھے ہیں
اک امید پہ چاند دیکھے جاتے ہیں
کہ چلتے کبھی تو مڑ کے دیکھے گا!
میرے ہمراز میرے ہم خواب
تماشا نہ دیکھ اپنے فرض نبھا