میرے محتسب۔ از ناعمہ عزیز

ناعمہ عزیز

لائبریرین
مرے چارہ گر
مرے محتسب
مری بات سن
مجھے صبر دے
مجھے دے سدا
تو یہ حوصلہ
کہ میں سہہ سکوں
جو ہیں غم سبھی
جو ہیں دکھ سبھی
مری ذات کے
مرے لم یزل
مرے راہبر
مری بات سن
تو بلاشبہ،
مجھے آزما
کڑے امتحاں
سے مجھے مٹا
تو اگر سنے،
مری التجا
مجھے بھی دکھا
وہی راستہ
کہ چلوں اگر
تو میں لڑکھڑا کے گروں نہیں
جو میں گرپڑوں
تو اے چارہ گر
مجھے تھام لے
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہ
بہت خوب بٹیا رانی
بلاشک
سائیاں میری ذات ادھوری بات ادھوری
مگر تو تو مکمل ہے جان لے گا ان کہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

سلمان حمید

محفلین
ویسے بھئی واہ۔ بہت خوب ناعمہ ، پڑھ کے مزہ آیا :)
ویسے آپس کی بات ہے، لکھتی رہا کرو، خیال اچھے ہوں تو شاعری کی نوک پلک بھی سنور ہی جاتی ہے وقت کے ساتھ ساتھ :)
 

ابن رضا

لائبریرین
بہت عمدہ
نظم کو اگر دو حصوں میں تقسیم کیا جائے تو اوپر والا حصہ نہایت شاندار ، رواں اور خوب تر ہے ۔ مگر نسبتاً نیچے والے حصہ تھوڑا توجہ طلب ہے ۔ ویسے مجموعی طور پر نظم بہت اچھا تاثر دے رہی ہے۔ خوش رہیں
 

الف عین

لائبریرین
بہت اچھے ناعمہ بیٹا۔ لکھتی رہو تو ضرور اس سے بھی اچھا لکھو گی۔
بس زیادہ تر ‘میریُ مکمل کی جگہ ’مری‘ بحر میں آتا ہے۔
اور بلا شبہ کا تلفظ بھی غلط بندھا ہے۔
مجھے دے سدا
ایسا لگتا ہے کہ ”صدا‘ دینے کی بات ہے، اس کو اگلے مصرع سے ملا دو تو معلوم ہو جائے کہ حوصلہ دینے کی بات ہے
 
Top