میرے معبود مجھے فقر ابوذر دےدے

فاخر رضا

محفلین
کون کہتا ہے مجھے شان سکندر دے دے
میرے معبود مجھے فقر ابو ذرؑ دے دے

مالک لوح و قلم، بہر جہاد قلمی
مجھ کو الفاظ و مفاہیم کا لشکر دے دے

عشق جو تو نے اویس قرنیؑ کو بخشا
ہو جو ممکن تو مجھے اس سے فزوں تر دے دے

تاجور بھی میرے قدموں میں سعادت ڈھونڈیں
زینت سر کو جو نعلین پیمبرﷺ دے دے

جن کو سرکارﷺ نے بخشا شرف گویائی
لعل و یاقوت نہ دے، مجھ کو وہ کنکر دے دے

تیرے محبوب ﷺ نے جو پیٹ پے باندھا اکثر
وسعت رزق نہ دے، مجھ کو وہ پتھر دے دے

ظاہری تن کے لئے اور نہ کفن کو کپڑا
جو میرے عیب چھپا دے وہی چادر دے دے

وقت کے مرحب و عنتر سے نمٹنے کے لئے
پھر کوئی فاتح خيبرؑ سا غضنفر دے دے

اور سبط جعفرؔ کی تو بخشش کو یہی کافی ہے
...کہ غلامی در آل پیمبرﷺ دے دے

استاد شہید سید سبط جعفر زیدی​
 
مدیر کی آخری تدوین:

فاخر رضا

محفلین
وہ ایک کالج کے پروفیسر تھے، انہیں کالج سے جاتے ہوئے کچھ لوگوں نے، جو کراچی کے کرتا دھرتا تھے، قتل کردیا تھا. خدا انہیں محمد و آل محمد کے ساتھ محشور کرے
 

فاخر رضا

محفلین
اب تدوین تو بند ہوچکی ہے مگر اگر انتظامیہ اجازت دے تو اس شعر کی تدوین کردی جائے
وقت کے مرحب و عنتر سے نمٹنے کے لئے
پھر کوئی فاتح خيبرؑ سا غضنفر دے دے
 

اکمل زیدی

محفلین
وہ ایک کالج کے پروفیسر تھے، انہیں کالج سے جاتے ہوئے کچھ لوگوں نے، جو کراچی کے کرتا دھرتا تھے، قتل کردیا تھا. خدا انہیں محمد و آل محمد کے ساتھ محشور کرے
سبط جعفر جیسا معلم جس نے اپنے ایک ایک قدم سے اپنے ایک ایک عمل سے آنے والی نسلوں کی تربیت کی ہے وہ علم دوستوں کو ہمیشہ بہت یاد آئے گا کیونکہ اس جیسے دیدہ ور کے جانے کے بعد اب ہر آن یہی ناامیدی ذہن کا احاطہ کئے رہتی ہے علم و فن کا چمن اب اور کتنے سال اس جیسی شخصیت کی عدم موجودگی پر گریہ کرے گا۔
 
Top