محمد تابش صدیقی
منتظم
میرے پانی میں ملا اور ذرا سا پانی
میری عادت ہے کہ پیتا ہوں میں پتلا پانی
اللہ اللہ صفائی سے وہ رغبت اس کی
اس نے حقے کا کئی سال نہ بدلا پانی
مجھ کو شوگر بھی ہے اور پاس شریعت بھی ہے
میری قسمت میں نہ میٹھا ہے نہ کڑوا پانی
چائے ہی چائے بدن میں ہے لہو کے بدلے
دوڑتا اب ہے رگوں میں یہی تتا پانی
میں نے اک فلسفی اس فکر میں ڈوبا دیکھا
ہوتا کس طرح کا، گیلا جو نہ ہوتا پانی
اتنی اچھی بھی نہیں اتنی سماجی تنقید
بند ہو جائے نہ انور تیرا حقہ پانی
(انور مسعود)
میری عادت ہے کہ پیتا ہوں میں پتلا پانی
اللہ اللہ صفائی سے وہ رغبت اس کی
اس نے حقے کا کئی سال نہ بدلا پانی
مجھ کو شوگر بھی ہے اور پاس شریعت بھی ہے
میری قسمت میں نہ میٹھا ہے نہ کڑوا پانی
چائے ہی چائے بدن میں ہے لہو کے بدلے
دوڑتا اب ہے رگوں میں یہی تتا پانی
میں نے اک فلسفی اس فکر میں ڈوبا دیکھا
ہوتا کس طرح کا، گیلا جو نہ ہوتا پانی
اتنی اچھی بھی نہیں اتنی سماجی تنقید
بند ہو جائے نہ انور تیرا حقہ پانی
(انور مسعود)