ساقی۔
محفلین
سڑک کے کنارے کھمبے پر چپکے کاغذ پر لکھا ہوا تھا: میرے پچاس روپے گم ہو گئے ہیں، جس کو ملیں وہ میرے گھر واقع فلاں گلی پہنچا دے، میں ایک بہت ہی غریب اور بوڑھی عورت ہوں، میرا کوئی کمانے والا نہیں، روٹی خریدنے کیلئے بھی محتاج رہتی ہوں۔
ایک آدمی نے یہ تحریر پڑھی تو وہ کاغذ پر لکھے ہوئے پتے پر پہنچانے چلا گیا۔ جیب سے پچاس روپے نکال کر بُڑھیا کو دیئے تو وہ پیسے لیتے ہوئے رو پڑی۔ کہنے لگی: بیٹے آج تم بارہویں آدمی ہو جسے میرے پچاس روپے ملے ہیں اور وہ مجھے پہنچانے چلا آیا ہے۔
آدمی پیسے دیکر مسکراتے ہوئے جانے لگا تو بُڑھیا نے اُسے پیچھے سے آواز دیتے ہوئے کہا: بیٹے، جاتے ہوئے وہ کاغذ جہاں لگا ہوا ہے اُسے پھاڑتے جانا کیونکہ ناں تو میں پڑھی لکھی ہوں اور ناں ہی میں نے وہ کاغذ اُدھر چپکایا ہے۔
( وفي السماء رزقكم وما توعدون – آسمان ہی میں ہے تمہارا رزق بھی اور وہ چیز بھی جس کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے