آوازِ دوست

محفلین
600472_597735120242013_24410860_n.jpg

یہ میرے چھت سے شمال مغرب کا منظر۔۔۔سامنے پیلے گنبد والی مسجد ہے اور اس سے آگے سبز گنبد قبرستان حجرہ شاہ مقیم ہے۔







307341_597735416908650_1255023847_n.jpg

گھر سے کچھ آگے کھیتوں میں۔۔۔ دور نظر آنے والی سرخ عمارت لڑکیوں کا ہائی سکول ہے۔







379616_597736566908535_1260157839_n.jpg

ہمارے گاؤں کی مشترکہ عید گاہ۔۔۔ بادلوں سے نکلتی شعاعیں طلسماتی سا منظر پیش کر رہی ہیں۔۔







562525_447014278647432_1836424613_n.jpg

نور گڑھا۔۔۔ بہت پہلے ہمارے گاؤں میں دو تالاب تھے، نور گڑھا اور ماتا رانی،، نور گڑھا مسلمانوں کے استعمال کے لئے مخصوص تھا اور ماتا رانی ہندوؤں کے۔۔۔ پارٹیشن کے بعد بہت کم ہندو یہاں رکے، زیادہ تر چلے گئے لہذاٰ ماتا رانی بھی گھٹنے لگا اور اب کچھ سال پہلے مکمل طور پر نابود ہو چکا ہے۔۔







430596_384146804934180_749619475_n.jpg

میرے چھت سے گاؤں کا جنوب مغربی حصہ۔۔ سردیوں کی ایک طلوع ہوتی صبح۔۔







539766_599253160090209_66833223_n.jpg

شہر خموشاں سے ایک اداس شام۔۔۔







312472_580477321967793_230015933_n.jpg

مغربی سمت سے گاؤں کی لی گئی ایک تصویر۔۔ اور سہ پہر کے ڈھلتے سائے۔۔







999525_666171226731735_127593146_n.jpg

جنوب مغربی سمت میں واقع ایک چھوٹا سا تالاب (نور گڑھا) اور پس منظر میں ڈوبتا سورج۔۔۔ دھیمی سی شعاعیں پانی کی سطح سے منعکس ہوتے ہوئے۔۔







1001856_680608098621381_649815338_n.jpg

ہلکی سی بوندا باندی کے بعد نکھری ہوئی رہگزر۔۔۔







32369_543432805672245_1157880337_n.jpg

یہ ہندوؤں کا شمشان گھاٹ۔۔۔ ”مڑھیاں“ کہلاتا ہے، ہمارے گاؤں کے جنوب میں واقع ہے،نالہ پلکھو کے کنارے۔۔۔







1111_543434122338780_462234796_n.jpg

گزری خزاں اور بہارِ رواں۔۔ خزاں رسیدہ کچھ پتے اور تازہ پھول کچھ کیکر کے۔۔۔







419573_405895789425948_1646226122_n.jpg

ہمارے گاؤں کا دوسرا تالاب۔۔۔ یہ ”بورے والی چھپڑی“ کہلاتا ہے۔۔۔







424944_405899722758888_2144898730_n.jpg

گاؤں کی شمالی سمت۔۔۔ اور سبز لہلاتی کھیتیاں۔۔۔







418192_405900842758776_1519573774_n.jpg

گاؤں کے مشرقی اُفق پر بکھری قوس و قزح۔۔۔







430378_405901276092066_36938512_n.jpg

پانی کی سطح کی ایک تصویر۔۔۔ کیمرہ اور پانی میں بس ایک دو سینٹی میٹر جتنا ہی فاصلہ رہ گیا تھا۔۔







180242_196189867063209_2425646_n.jpg

ہمارے گاؤں کے انتہائی شمال میں واقع ایک نالہ۔۔۔ کسی وقت میں یہ بپھر کر سیلابی تباہی مچاتا تھا۔۔ لیکن اب امتدادِ زمانہ سے متاثر ہو کہ صرف ایک تالاب کی شکل اختیار کر گیا ہے۔۔







166349_196191587063037_7362161_n.jpg

گاؤں کے انتہائی مغرب میں کھیتوں میں لگا ایک کھمبا۔۔۔ ڈھلتی زرد شام کے تناظر میں اُداس کھڑا ہے۔







164182_196192617062934_1380661_n.jpg

سرسوں کے زرد کھیت۔۔۔ اکیلا کیکر۔۔۔ اور ڈھلتی شام۔۔۔







198020_213303835351812_528343_n.jpg

میرے گھر کی دوسری منزل کے صحن سے مشرقی سمت۔۔۔ لڑکیوں کے پرائمری اسکول میں واقع پیپل کا درخت،کم و بیش تین سو سال پرانا ہے،اس کے بارے مشہور تھا کہ آسیبی ہے، ہم نے ایک دفعہ پتا چلانے کی کوشش کی۔۔ پتا تو چل گیا لیکن وہ دن اور آج کا دن۔۔۔اب ہم کبھی اِس کے پاس پھٹکتے بھی نہیں۔۔







579985_458745090807684_413795161_n.jpg

شام کے وقت سیاہ بادلوں سے گھرے آسمان سے سورج کی آخری جھلک۔۔۔
افسوس کہ ہماری دید کے وقت آپ کے خوبصورت گاؤن کی سب تصاویر ایک جیسی ہو گئی ہیں جِس میں ایک سُرخ رنگ کا کراس نمایاں ہے :)
 

بے الف اذان

محفلین
سب سے پہلے تو آپکا تہہِ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اتنی زبردست اور بیش قیمت تصاویر ہم احباب کی بصارتوں کی نذر کر کے آپ نے ایک بھاری احسان کیا ۔
ہر تصویر بے حد خوبصورت ہے ، ہر منظر دلکش ، صاف اور دھلا دھلا سا ہے ، یوں کہیے کہ پاکستان کی یاد تازہ ہوگئی ۔ ۔ ۔
بہت سے مناظر تو جیسے دل پہ نقش ہو گے رہ گئے !
یہ میرے چھت سے شمال مغرب کا منظر۔۔۔سامنے پیلے گنبد والی مسجد ہے اور اس سے آگے سبز گنبد قبرستان حجرہ شاہ مقیم ہے۔
بے حد خوبصورت منظر ہے ، شاید بائیں جانب تالاب نظر آ رہا ہے، اور اگر میری نظر نے میرا ساتھ دیا ہے تو وہ سفید "بطخ" ہی ہے ۔

گھر سے کچھ آگے کھیتوں میں۔۔۔ دور نظر آنے والی سرخ عمارت لڑکیوں کا ہائی سکول ہے۔
لڑکیوں کے اسکول کی وجی سے شاید عماری کی "سرخی" میں اضافہ ہو گیا ہے ۔ ۔ ۔ یا شاید میری آنکھیں زیادہ پھیل گئی ہیں ۔ ہاہا


ہمارے گاؤں کی مشترکہ عید گاہ۔۔۔ بادلوں سے نکلتی شعاعیں طلسماتی سا منظر پیش کر رہی ہیں۔۔

میرؔ صاحب یاد آ گئے :

ادھر سے ابر اٹھ کر جو گیا ہے
ہماری خاک پر بھی رو گیا ہے


نور گڑھا۔۔۔ بہت پہلے ہمارے گاؤں میں دو تالاب تھے، نور گڑھا اور ماتا رانی،، نور گڑھا مسلمانوں کے استعمال کے لئے مخصوص تھا اور ماتا رانی ہندوؤں کے۔۔۔ پارٹیشن کے بعد بہت کم ہندو یہاں رکے، زیادہ تر چلے گئے لہذاٰ ماتا رانی بھی گھٹنے لگا اور اب کچھ سال پہلے مکمل طور پر نابود ہو چکا ہے۔۔



پھر تو آپ کے گاؤں میں ضرور کوئی مندر بھی ہو گا ( یا رہا ہو گا ) ۔ ۔ ۔ وہ نظر نہیں آیا

میرے چھت سے گاؤں کا جنوب مغربی حصہ۔۔ سردیوں کی ایک طلوع ہوتی صبح۔۔
دھند ۔ ۔ ۔ واہ واہ ۔ ایک لمحے کو چھُونے کا جی چاہے

شہر خموشاں سے ایک اداس شام۔۔۔
نہ جانے سر جوڑے کیا باتیں کر رہے ہیں !


ہلکی سی بوندا باندی کے بعد نکھری ہوئی رہگزر۔۔۔
یہ بھیگا ہوا راستہ تو سیدھا دل تک چلا آیا ۔


یہ ہندوؤں کا شمشان گھاٹ۔۔۔ ”مڑھیاں“ کہلاتا ہے، ہمارے گاؤں کے جنوب میں واقع ہے،نالہ پلکھو کے کنارے۔۔۔
تو گویا اب بھی ہندو بستے ہیں وہاں ؟



گزری خزاں اور بہارِ رواں۔۔ خزاں رسیدہ کچھ پتے اور تازہ پھول کچھ کیکر کے۔۔۔
رنگ ، پیراہن کا خوشبو ، زلف لہرانے کا نام
موسمِ گل ہے تمہارے بام پر آنے کا نام



گاؤں کی شمالی سمت۔۔۔ اور سبز لہلاتی کھیتیاں۔۔۔
کیا ہی پرسکون منظر ہے ۔ ۔ ۔


گاؤں کے انتہائی مغرب میں کھیتوں میں لگا ایک کھمبا۔۔۔ ڈھلتی زرد شام کے تناظر میں اُداس کھڑا ہے۔
ایسی تنہائی کا مداوا کیا
سات دریاؤن میں اکیلی ناؤ

(احمد جاوید)


میرے گھر کی دوسری منزل کے صحن سے مشرقی سمت۔۔۔ لڑکیوں کے پرائمری اسکول میں واقع پیپل کا درخت،کم و بیش تین سو سال پرانا ہے،اس کے بارے مشہور تھا کہ آسیبی ہے، ہم نے ایک دفعہ پتا چلانے کی کوشش کی۔۔ پتا تو چل گیا لیکن وہ دن اور آج کا دن۔۔۔اب ہم کبھی اِس کے پاس پھٹکتے بھی نہیں۔۔
پھر تو خاصی دلچسپ کہانی ہوگی ۔ ۔ ۔


شام کے وقت سیاہ بادلوں سے گھرے آسمان سے سورج کی آخری جھلک۔۔۔

انگشت بدنداں ۔ ۔ ۔
 
Top