سلمان حمید
محفلین
میں نہیں جانتا کہ اس محفل پہ میرا کتنا حق ہے لیکن پھر بھی ایک نامکمل غزل ناپختہ شاعری برداشت کرنے والوں کی نذر کرتا ہوں۔
میرے ہاتھوں سے محبت کی خطا ہوتے ہی
بھول بیٹھا ہے مجھے تْو بھی خدا ہوتے ہی
سر بسجدہ ہوں، زخم خوار، شرمسار بھی ہوں
اب نھیں جاؤں گا حاجت کے روا ہوتے ہی
تْو ملا کس کو مری جان نھیں پرواہ یہ
میں ملا خود سے مگر تجھ سے جدا ہوتے ہی
دشمنِ جان تجھے جب بھی بھلانا چاہا
ذہن و دل ایک ہوئے مجھ سے خفا ہوتے ہی
اصلاح کی گنجائش ہو تو بلا ججھک آگاہ کیجیئے گا۔
میرے ہاتھوں سے محبت کی خطا ہوتے ہی
بھول بیٹھا ہے مجھے تْو بھی خدا ہوتے ہی
سر بسجدہ ہوں، زخم خوار، شرمسار بھی ہوں
اب نھیں جاؤں گا حاجت کے روا ہوتے ہی
تْو ملا کس کو مری جان نھیں پرواہ یہ
میں ملا خود سے مگر تجھ سے جدا ہوتے ہی
دشمنِ جان تجھے جب بھی بھلانا چاہا
ذہن و دل ایک ہوئے مجھ سے خفا ہوتے ہی
اصلاح کی گنجائش ہو تو بلا ججھک آگاہ کیجیئے گا۔