قمرآسی
محفلین
میرے ہمدم نے مرے ساتھ عداوت کر دی
طشت از بام مرے دل کی حکایت کردی
چھو کے اس نے مرے ہاتھوں کو جِلا دی مجھ کو
اس طرح اس نے مری ٹھیک طبیعت کردی
وہ مرے ساتھ رہا آخرِ شب تک لیکن
آنکھ کھلتے ہی جدائی میری قسمت کردی
یوں تو کہنے کو کہا ہم نے بھلا دو ہمکو
دل مگر اس پہ وہ دھڑکا کہ قیامت کردی
میں یہ سمجھا تھا کہ ناقابل ِ تسخیر ہوں میں
تیری آنکھوں نے یہ واللہ کرامت کردی
لے گیا خواب مرے ساتھ ہی جاتے جاتے
وقتِ رخصت مری زائل یوں بصارت کر دی
ہائے افسوس بنایا ہے مذاقِ مسلم
طالبانوں نے عجب دین کی حالت کردی
درسگاہوں کو گرانا ہے کہاں سے ثابت
کیوں فراموش نبی پاک کی سیرت کردی
دین کے نام پہ لوگوں کے ہو قاتل تم لوگ
اپنی خواہش پہ کیوں تبدیل شریعت کردی
حسن اخلاق سے پھیلا یا جہاں میں دیں کو
تھام کر تیغ کو کیوں ترک یہ سنت کر دی
عمر بھر ساتھ نبھانے کی نبھائی یوں قسم
اپنی ہر سانس میں شامل تری چاہت کر دی
آج پھر خواب میں ملنے کو کہا ہے اس نے
آج پھر نیند نے آنکھوں سے بغاوت کردی
لاکھ ہونٹوں پہ تبسم کو سجاؤ آسیؔ
تیرے چہرے نے عیاں دل کی حقیقت کردی
محمد قمر شہزاد آسیؔ
طشت از بام مرے دل کی حکایت کردی
چھو کے اس نے مرے ہاتھوں کو جِلا دی مجھ کو
اس طرح اس نے مری ٹھیک طبیعت کردی
وہ مرے ساتھ رہا آخرِ شب تک لیکن
آنکھ کھلتے ہی جدائی میری قسمت کردی
یوں تو کہنے کو کہا ہم نے بھلا دو ہمکو
دل مگر اس پہ وہ دھڑکا کہ قیامت کردی
میں یہ سمجھا تھا کہ ناقابل ِ تسخیر ہوں میں
تیری آنکھوں نے یہ واللہ کرامت کردی
لے گیا خواب مرے ساتھ ہی جاتے جاتے
وقتِ رخصت مری زائل یوں بصارت کر دی
ہائے افسوس بنایا ہے مذاقِ مسلم
طالبانوں نے عجب دین کی حالت کردی
درسگاہوں کو گرانا ہے کہاں سے ثابت
کیوں فراموش نبی پاک کی سیرت کردی
دین کے نام پہ لوگوں کے ہو قاتل تم لوگ
اپنی خواہش پہ کیوں تبدیل شریعت کردی
حسن اخلاق سے پھیلا یا جہاں میں دیں کو
تھام کر تیغ کو کیوں ترک یہ سنت کر دی
عمر بھر ساتھ نبھانے کی نبھائی یوں قسم
اپنی ہر سانس میں شامل تری چاہت کر دی
آج پھر خواب میں ملنے کو کہا ہے اس نے
آج پھر نیند نے آنکھوں سے بغاوت کردی
لاکھ ہونٹوں پہ تبسم کو سجاؤ آسیؔ
تیرے چہرے نے عیاں دل کی حقیقت کردی
محمد قمر شہزاد آسیؔ