میرے ہونٹوں کی ہنسی لے کہ اُڑا ہے

بے درد وقت کتنی ہی نزاکت سے
میرے ہونٹوں کی ہنسی لے کہ اُڑا ہے.

اس شخص کو تونے جس چوراہے پہ چھوڑا .
وہ شخص اسی موڑ اسی راہ میں کھڑا ہے.

دل جب سے ہوا عشق کے عین سے واقف.
خود ہوں کہیں اور میرا جسم کہیں اور پڑا ہے.

جس دل نے کی تیرے لیے دنیا سے بغاوت
وہ د ل تو زمانے سے اکیلا ہی لڑا ہے.

توڑے تھے مجیب جس کے لیے اپنے اصول.
وہ شخص اب خود ساختہ اصولوں پہ اڑا ہے
 
محترم خیالات اپنی جگہ اچھے ہیں لیکن
آپ کی یہ کاوش بحر کی پابندیاں پوری نہیں کر رہی۔۔اور خارج از وزن ہے ۔۔۔
آپ اسے اصلاحِ سخن کے زمرے میں پیش کیجیے۔۔۔
 
محترم خیالات اپنی جگہ اچھے ہیں لیکن
آپ کی یہ کاوش بحر کی پابندیاں پوری نہیں کر رہی۔۔اور خارج از وزن ہے ۔۔۔
آپ اسے اصلاحِ سخن کے زمرے میں پیش کیجیے۔۔۔
شکریہ جناب لیکن ایک عرض تھی کہ مجھے بس شوق ہے جانتا وانتا کچھ نہیں شاعری کے بارے میں
 
Top