سید زبیر
محفلین
ہنسی تھمی ہے ان آنکھوں میں یو ں نمی کی طرح
چمک اٹھے ہیں اندھیرے بھی روشنی کی طرح
تمہارا نام ہے یا آسمان نظروں میں
سمٹ گیا میری گم گشتہ زندگی کی طرح
کہر ہے دھند دھواں ہے وہ جس کی شکل نہیں
کہ دل یہ روح سے لپٹا ہے اجنبی کی طرح
تمہارے ہاتھوں کی سرحد کو پا کے ٹھہری ہوئیں
خلائیں زند رگوں میں ہیں سنسنی کی طرح
مینا کماری