محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
مینڈک او! رے مینڈک!
از محمد خلیل الرحمٰن
مینڈک، او رے مینڈک ! کہہ دے ، اتنا تُو ٹّراتا کیوں ہے
ہم کو چپکے سے بتلا دے، تو اتنا شرماتا کیوں ہے
تیرے یوں ہی ٹّرانے سے دادی بھی گھبرا جائیں گی
جب بارش کے شور میں جاگیں اب کیسے وہ سو پائیں گی
بارش کے موسم میں مینڈک اتنا کیوں ٹّراتے ہیں جی!
سَردی جونہی آتی ہے وہ کس جنگل چھپ جاتے ہیں جی!
تیری ان موٹی آنکھوں سے آخر ہے کیا دیکھا تو نے
اتنا اچھلا کودا ہے تُو، پھر بھی کیا کچھ پایا تو نے
چھوٹے چھوٹے کیڑوں کو یوں لپک لپک کر کھاتا ہے تو
پھدک پھدک کر کیاری میں پھر غائب بھی ہو جاتا ہے تو
خشکی پر تو ہاتھ نہ آئے، پانی میں جا مرتا ہے تُو!
اتنا چھوٹا منہ ہے تیرا ، کتنی ٹرٹر کرتا ہے تُو!
ٌٌٌٌٌٌٌٌ ٌٌٌ ٌٌٌ
از محمد خلیل الرحمٰن
مینڈک، او رے مینڈک ! کہہ دے ، اتنا تُو ٹّراتا کیوں ہے
ہم کو چپکے سے بتلا دے، تو اتنا شرماتا کیوں ہے
تیرے یوں ہی ٹّرانے سے دادی بھی گھبرا جائیں گی
جب بارش کے شور میں جاگیں اب کیسے وہ سو پائیں گی
بارش کے موسم میں مینڈک اتنا کیوں ٹّراتے ہیں جی!
سَردی جونہی آتی ہے وہ کس جنگل چھپ جاتے ہیں جی!
تیری ان موٹی آنکھوں سے آخر ہے کیا دیکھا تو نے
اتنا اچھلا کودا ہے تُو، پھر بھی کیا کچھ پایا تو نے
چھوٹے چھوٹے کیڑوں کو یوں لپک لپک کر کھاتا ہے تو
پھدک پھدک کر کیاری میں پھر غائب بھی ہو جاتا ہے تو
خشکی پر تو ہاتھ نہ آئے، پانی میں جا مرتا ہے تُو!
اتنا چھوٹا منہ ہے تیرا ، کتنی ٹرٹر کرتا ہے تُو!
ٌٌٌٌٌٌٌٌ ٌٌٌ ٌٌٌ