جاسم محمد
محفلین
میڈیا کا بھی احتساب ہونا چاہیے، عمران خان کا امریکی تھنک ٹینک سے خطاب
نیا دور جولائی 23, 2019
امریکی تھنک ٹینک یونائیٹڈ سٹیٹ انسٹیٹیوٹ آف پیس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستانی میڈیا برطانوی میڈیا سے زیادہ آزاد ہے، کبھی کبھار پاکستان میں میڈیا کبھی قابو سے باہر ہو جاتا ہے۔ ملک میں 80 چینلز ہیں جن میں سے 3 چینلز کو حکومت سے مسائل ہیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کو سزا ہوئی تو ایک طاقتور میڈیا ان کے دفاع میں آ گیا۔ کیا میڈیا ایسے کام کرتی ہے، ان پر نظر رکھیں گے لیکن سنسر شپ نہیں لا رہے۔ میڈیا کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت آنے میں میڈیا کا بہت کردار ہے، کیونکہ کچھ سال پہلے صرف ایک ہی چینل تھا جو صرف حکومت کی خبریں دیتا تھا، تاہم پرائیویٹ چینلز آنے کے بعد میرے نظریے کو میڈیا نے پھیلایا۔ پاناما لیکس کے ذریعے میرا پیغام میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچا۔ سینسر شپ کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے امریکی تھنک ٹینک سے خطاب میں واضح کیا کہ اب پاکستان امریکا کے ساتھ باہمی اعتماد پر مبنی تعلقات چاہتا ہے، پاکستان امریکا کے ساتھ برابری کی بنیاد پر دوستی کا تعلق چاہتا ہے، امریکا کے ساتھ ایسے تعلقات نہیں چاہتے جیسے ماضی میں صرف امداد کیلئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اب امریکا سے تعلقات باہمی دلچسپی کی بنیاد پر ہیں اور یہ باہمی دلچسپی افغانستان میں امن عمل ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔ کشمیری عوام کیا سوچتے ہیں، اس لیے انکی رائے کا احترام کرنا بہت ضروری ہے۔ اس تنازع کا حل ہے، پرویز مشرف کے دور میں وزرائے خارجہ نے بتایا کہ ہم مسئلے کے قریب پہنچ چکے تھے تاہم میں سب کو بتانا چاہتا ہوں مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے، یہ بھی مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے۔
پی ٹی ایم کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے مسائل حقیقی ہیں، یہ نوجوان لوگ ہیں جو بہت جذباتی ہیں اور پاک فوج پر حملہ کر رہے ہیں، الیکشن ہو گئے ہیں یہاں پر مسائل حل ہو جائینگے۔
جنگ کے دوران ان کو بہت سارے نقصان کا سامنا کرنا پڑا، ہم مسائل حل کرنے کے لیے کوشش کر رہے ہیں جس کی مثال قبائلی اضلاع میں الیکشن کرانا ہیں، اب ہمیں وہاں ترقیاتی کام کریں گے اور ان کے مسائل حل کرنیکی کوشش کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان امریکا کے تین روزہ سرکاری دورے پر ہیں جہاں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر امریکی حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی تھی جس پر وزیراعظم نے ان کی پیشکش کو قبول کیا تھا۔
تاہم بھارت کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر امریکی ثالثی کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر پر بھارت کا مستقل مؤقف رہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات دونوں ملک باہمی طور پر طے کریں گے، کسی بھی قسم کی بات چیت پاکستان کی جانب سے سرحد پار دہشتگردی کے خاتمے سے مشروط ہے۔
نیا دور جولائی 23, 2019
امریکی تھنک ٹینک یونائیٹڈ سٹیٹ انسٹیٹیوٹ آف پیس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستانی میڈیا برطانوی میڈیا سے زیادہ آزاد ہے، کبھی کبھار پاکستان میں میڈیا کبھی قابو سے باہر ہو جاتا ہے۔ ملک میں 80 چینلز ہیں جن میں سے 3 چینلز کو حکومت سے مسائل ہیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کو سزا ہوئی تو ایک طاقتور میڈیا ان کے دفاع میں آ گیا۔ کیا میڈیا ایسے کام کرتی ہے، ان پر نظر رکھیں گے لیکن سنسر شپ نہیں لا رہے۔ میڈیا کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت آنے میں میڈیا کا بہت کردار ہے، کیونکہ کچھ سال پہلے صرف ایک ہی چینل تھا جو صرف حکومت کی خبریں دیتا تھا، تاہم پرائیویٹ چینلز آنے کے بعد میرے نظریے کو میڈیا نے پھیلایا۔ پاناما لیکس کے ذریعے میرا پیغام میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچا۔ سینسر شپ کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے امریکی تھنک ٹینک سے خطاب میں واضح کیا کہ اب پاکستان امریکا کے ساتھ باہمی اعتماد پر مبنی تعلقات چاہتا ہے، پاکستان امریکا کے ساتھ برابری کی بنیاد پر دوستی کا تعلق چاہتا ہے، امریکا کے ساتھ ایسے تعلقات نہیں چاہتے جیسے ماضی میں صرف امداد کیلئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اب امریکا سے تعلقات باہمی دلچسپی کی بنیاد پر ہیں اور یہ باہمی دلچسپی افغانستان میں امن عمل ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔ کشمیری عوام کیا سوچتے ہیں، اس لیے انکی رائے کا احترام کرنا بہت ضروری ہے۔ اس تنازع کا حل ہے، پرویز مشرف کے دور میں وزرائے خارجہ نے بتایا کہ ہم مسئلے کے قریب پہنچ چکے تھے تاہم میں سب کو بتانا چاہتا ہوں مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے، یہ بھی مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے۔
پی ٹی ایم کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے مسائل حقیقی ہیں، یہ نوجوان لوگ ہیں جو بہت جذباتی ہیں اور پاک فوج پر حملہ کر رہے ہیں، الیکشن ہو گئے ہیں یہاں پر مسائل حل ہو جائینگے۔
جنگ کے دوران ان کو بہت سارے نقصان کا سامنا کرنا پڑا، ہم مسائل حل کرنے کے لیے کوشش کر رہے ہیں جس کی مثال قبائلی اضلاع میں الیکشن کرانا ہیں، اب ہمیں وہاں ترقیاتی کام کریں گے اور ان کے مسائل حل کرنیکی کوشش کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان امریکا کے تین روزہ سرکاری دورے پر ہیں جہاں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر امریکی حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی تھی جس پر وزیراعظم نے ان کی پیشکش کو قبول کیا تھا۔
تاہم بھارت کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر امریکی ثالثی کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر پر بھارت کا مستقل مؤقف رہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات دونوں ملک باہمی طور پر طے کریں گے، کسی بھی قسم کی بات چیت پاکستان کی جانب سے سرحد پار دہشتگردی کے خاتمے سے مشروط ہے۔