سہیل خان
محفلین
آج ایک شادی پر جانا ہوا ، ہال کے ایک کونے پر نظر گئی تو ایک جان پہچان والے شخص پر نظر پڑی !!!
جو اکیلا ہی بیٹھا تھا، اس کے ساتھ جاکر میں بھی بیٹھ گیا ، بڑی گرمجوشی سے ملا وہ شخص ، اس کا گاڑیوں کے پرزے اور انجن آئل وغیرہ کاکام ہے ۔
حال احوال پوچھنے کے بعد وہی عام طور پر کی جانے والی باتیں شروع ہوگئیں یعنی مہنگائی اور کاروباری مندے کا رونا ۔
کہنے لگا آج کل کام کوئی نہیں چل رہا ، اوپر سے گاہک بھی ایسے ہیں کہ سالوں کو مرنا بھولا ہوا ہے ، خدا خوفی تو گویا ہے ہی نہیں، ابھی پرسوں کی بات ہے،ایک بندے نے گاڑی کا آئل تبدیل کروایا ، پچیس سو بل بنا اس نے پیسے دیئے اور چلا گیا بعد میں پتا چلا کہ ایک ہزار کا نوٹ جعلی دے گیا ۔
اوہ !!! میرے منہ سے نکلا ، پھر ؟؟؟
پھر کیا بڑی گالیاں نکالی اسے ، پتا نہیں کون تھا پہلی بار آیا تھا۔وہ تو شکر ہے میں نے آئل ہی جعلی ڈالا اس کی گاڑی میں ورنہ میں تو مارا جاتا ۔
اسی دوران “روٹی کھل گئی” کا نعرہ لگا اور پورے ہال میں گویا بھونچال آگیا ، وہ مرغی کے قورمے کا ڈھیر پلیٹ میں لئے فاتحانہ انداز میں واپس آگیا ، میں سمجھا شاید میرے لئے بھی لے آیا کھانا ۔ کہنے لگا، ! پا جی لے آو تم بھی بعد میں تو شادی ہال والے خراب کھانا دینا شروع کر دیتے ہیں۔
میں اٹھا اور بریانی لے کر واپس آگیا ۔
اور اس سے پوچھا، اس جعلی ہزار کے نوٹ کا کیا کِیا تم نے؟؟
کرنا کیا ہے ، لڑکے والوں نے شادی پر بلایا ہے ، دولہے کے والد کو سلامی میں دے دیا وہ نوٹ اور میز کے نیچے چھپائی چار بوتلوں سے ایک نکال کر دو گھونٹ میں خالی کر دی ،
اور چھ سیکنڈ دورانیے کا لمبا ڈکار لینے کے بعد دونوں ہاتھ جوڑے عقیدت سے آنکھیں بند کیں اور بولا !!!
شکر الحمداللہ ۔
انٹرنیٹ سے کاپی پیسٹ
جو اکیلا ہی بیٹھا تھا، اس کے ساتھ جاکر میں بھی بیٹھ گیا ، بڑی گرمجوشی سے ملا وہ شخص ، اس کا گاڑیوں کے پرزے اور انجن آئل وغیرہ کاکام ہے ۔
حال احوال پوچھنے کے بعد وہی عام طور پر کی جانے والی باتیں شروع ہوگئیں یعنی مہنگائی اور کاروباری مندے کا رونا ۔
کہنے لگا آج کل کام کوئی نہیں چل رہا ، اوپر سے گاہک بھی ایسے ہیں کہ سالوں کو مرنا بھولا ہوا ہے ، خدا خوفی تو گویا ہے ہی نہیں، ابھی پرسوں کی بات ہے،ایک بندے نے گاڑی کا آئل تبدیل کروایا ، پچیس سو بل بنا اس نے پیسے دیئے اور چلا گیا بعد میں پتا چلا کہ ایک ہزار کا نوٹ جعلی دے گیا ۔
اوہ !!! میرے منہ سے نکلا ، پھر ؟؟؟
پھر کیا بڑی گالیاں نکالی اسے ، پتا نہیں کون تھا پہلی بار آیا تھا۔وہ تو شکر ہے میں نے آئل ہی جعلی ڈالا اس کی گاڑی میں ورنہ میں تو مارا جاتا ۔
اسی دوران “روٹی کھل گئی” کا نعرہ لگا اور پورے ہال میں گویا بھونچال آگیا ، وہ مرغی کے قورمے کا ڈھیر پلیٹ میں لئے فاتحانہ انداز میں واپس آگیا ، میں سمجھا شاید میرے لئے بھی لے آیا کھانا ۔ کہنے لگا، ! پا جی لے آو تم بھی بعد میں تو شادی ہال والے خراب کھانا دینا شروع کر دیتے ہیں۔
میں اٹھا اور بریانی لے کر واپس آگیا ۔
اور اس سے پوچھا، اس جعلی ہزار کے نوٹ کا کیا کِیا تم نے؟؟
کرنا کیا ہے ، لڑکے والوں نے شادی پر بلایا ہے ، دولہے کے والد کو سلامی میں دے دیا وہ نوٹ اور میز کے نیچے چھپائی چار بوتلوں سے ایک نکال کر دو گھونٹ میں خالی کر دی ،
اور چھ سیکنڈ دورانیے کا لمبا ڈکار لینے کے بعد دونوں ہاتھ جوڑے عقیدت سے آنکھیں بند کیں اور بولا !!!
شکر الحمداللہ ۔
انٹرنیٹ سے کاپی پیسٹ