اسامہ جمشید
محفلین
میکدے میں شام کو
آپ کیوں اداس ہیں
پاس آ کے بیٹھئیے
ایک جام لیجئیے
جھوم جھوم جائیے
میکدے میں شام کو
دکھ کسی کا کچھ بھی ہو
سو دوا سبو میں ہے
دیکھئیے صراحیاں
ساغروں کا بوسہ لیں
میکدے میں شام کو
دو گھڑی کی بات ہے
کھل کے پی رہے ہیں رند
حوصلہ بڑھائیے
دل لگا کے پی جئیے
میکدے میں شام کو
شیخ مست ہے مگر
مستیاں کئیے بغیر
لوگ اس کے نام کا
گھونٹ گھونٹ پی گئے
میکدے میں شام کو
کس قدر گرانیاں
شام کی ہیں رانیاں
آس پاس دیکھئیے
اور لطف لیجئیے
میکدے میں شام کو
رنجشوں سے دور دور
آگیا ہے اب سرور
تیرے لب کی خیر ہو
ساقیا! پلا ہمیں
میکدے میں شام کو
لی فقیر کی دعا
اس سیاہ چشم نے
جس کے ہاتھ جام تھے
جس کے سب غلام تھے
میکدے میں شام کو
اسامہ جمشید ۱۲ اپریل ۲۰۱۷
آپ کیوں اداس ہیں
پاس آ کے بیٹھئیے
ایک جام لیجئیے
جھوم جھوم جائیے
میکدے میں شام کو
دکھ کسی کا کچھ بھی ہو
سو دوا سبو میں ہے
دیکھئیے صراحیاں
ساغروں کا بوسہ لیں
میکدے میں شام کو
دو گھڑی کی بات ہے
کھل کے پی رہے ہیں رند
حوصلہ بڑھائیے
دل لگا کے پی جئیے
میکدے میں شام کو
شیخ مست ہے مگر
مستیاں کئیے بغیر
لوگ اس کے نام کا
گھونٹ گھونٹ پی گئے
میکدے میں شام کو
کس قدر گرانیاں
شام کی ہیں رانیاں
آس پاس دیکھئیے
اور لطف لیجئیے
میکدے میں شام کو
رنجشوں سے دور دور
آگیا ہے اب سرور
تیرے لب کی خیر ہو
ساقیا! پلا ہمیں
میکدے میں شام کو
لی فقیر کی دعا
اس سیاہ چشم نے
جس کے ہاتھ جام تھے
جس کے سب غلام تھے
میکدے میں شام کو
اسامہ جمشید ۱۲ اپریل ۲۰۱۷