میگا کرپشن کیس: سابق سیکریٹری خزانہ کو 10 سال، سابق مشیر خزانہ کو 26 ماہ قید

جاسم محمد

محفلین
میگا کرپشن کیس: سابق سیکریٹری خزانہ کو 10 سال، سابق مشیر خزانہ کو 26 ماہ قید
غالب نہاد | ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 25 مئ 2021
60acc653cbf78.jpg

احتساب عدالت ون میں سابق مشیر خزانہ خالد لانگو اور سابق سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے — فائل فوٹو / ڈان
میگا کرپشن کیس میں احتساب عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سابق مشیر خزانہ خالد لانگو کو 26 ماہ اور سابق سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کو 10 سال قید کی سزا سنادی۔

کوئٹہ کی احتساب عدالت ون میں سابق مشیر خزانہ خالد لانگو اور سابق سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے۔

جج منور شاہوانی نے میگا کرپشن کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سابق سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کو 10 سال اور سابق مشیر خزانہ خالد لانگو کو 26 ماہ قید کی سزا کا حکم دیا۔

ملزمان کی سزا ان کے ٹرائل کے دوران گرفتاری کے وقت سے شروع ہوگی۔

عدالت نے مشتاق رئیسانی کی تمام جائیداد ضبط کرنے کا بھی حکم جاری کیا۔

احتساب عدالت نے سابق سیکریٹری بلدیات عبدالباسط اور سابق سیکریٹری لوکل کونسل فیصل جمال کو بری کردیا۔

بلوچستان میگا کرپشن اسکینڈل
واضح رہے کہ میگا کرپشن کیس کا فیصلہ ایک ماہ قبل محفوظ کیا گیا تھا جو عدالت میں 5 سال چلتا رہا۔

مشتاق رئیسانی کو نیب حکام نے 6 مئی 2016 کو بد عنوانی کے الزام میں سول سیکریٹریٹ کوئٹہ میں ان کے دفتر سے گرفتار کیا تھا۔

گرفتاری کے بعد مشتاق رئیسانی کے گھر پر چھاپے کے دوران 73 کروڑ روپے کے نوٹ، 4 کروڑ روپے کا سونا، لاکھوں روپے مالیت کے پرائز بانڈز اور سیونگ سرٹیفکیٹس، ڈالر اور پاؤنڈز کی گڈیاں اور مختلف جائیدادوں کے کاغذات برآمد کیے تھے۔

اتنی بڑی رقم کو گننے میں نیب کے اہلکاروں کو 7 گھنٹے سے زائد کا وقت لگا، پاکستانی اور غیر ملکی کرنسی کے ساتھ پرائز بانڈز، سیونگ سرٹیفکیٹس گننے کے لیے اسٹیٹ بینک سے مشینیں بھی منگوائی گئی تھیں۔

مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے خزانہ میر خالد خان لانگو بھی مستعفی ہو گئے تھے، ان کا کہنا تھا کہ وہ تحقیقات مکمل ہونے تک کوئی عہدہ قبول نہیں کریں گے۔

بعد ازاں قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق سیکریٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی، سابق صوبائی مشیر خزانہ خالد لانگو سمیت 6 ملزمان کے خلاف کرپشن ریفرنس دائر کیا تھا۔

بعد ازاں کیس میں گرفتار ٹھیکیدار سہیل مجید اور اس کے بھائی کو پلی بارگین کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
گرفتاری کے بعد مشتاق رئیسانی کے گھر پر چھاپے کے دوران 73 کروڑ روپے کے نوٹ، 4 کروڑ روپے کا سونا، لاکھوں روپے مالیت کے پرائز بانڈز اور سیونگ سرٹیفکیٹس، ڈالر اور پاؤنڈز کی گڈیاں اور مختلف جائیدادوں کے کاغذات برآمد کیے تھے۔
انتہائی نالائق چور تھے۔ اس کرپشن کے مال کو اپنے گھر میں رکھنے کی بجائے شریف، زرداری خاندان کی طرح ملک سے باہر ٹرانسفر کر دیتے تو آج ہی ان کو عدالتیں ریلیف دے دیتی۔
 
انتہائی نالائق چور تھے۔ اس کرپشن کے مال کو اپنے گھر میں رکھنے کی بجائے شریف، زرداری خاندان کی طرح ملک سے باہر ٹرانسفر کر دیتے تو آج ہی ان کو عدالتیں ریلیف دے دیتی۔
انصافین میڈیا ٹیم کا پروپیگنڈے سے باز آنا ناممکن ہے۔
 
اب تو کپتان نے امریکہ کو اڈاے دینے کا مصمم ارادہ کرلیا ہے۔ کرپشن وغیرہ کی کہانیاں عوام کو مصروف رکھنے کے لیے ہیں تاکہ ان کی توجہ اڈوں پر نہ جانے پائے
 

جاسم محمد

محفلین
اب تو کپتان نے امریکہ کو اڈاے دینے کا مصمم ارادہ کرلیا ہے۔ کرپشن وغیرہ کی کہانیاں عوام کو مصروف رکھنے کے لیے ہیں تاکہ ان کی توجہ اڈوں پر نہ جانے پائے
حوالہ؟ امریکہ کو افغانستان تک زمینی، فضائی اور بحری راستہ دینا اڈے دینے کے مترادف ہے؟
پاکستان محفوظ ہاتھوں میں،عمران خان کےہوتےکوئی امریکی اڈہ نہیں بنےگا:وزیرخارجہ
چونکہ افغانستان لینڈ لاکڈ ملک ہے تو عالمی قوانین کے مطابق اس تک دیگر ممالک کو رسائی دینا پاکستان پہ لازم ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
انصافین میڈیا ٹیم کا پروپیگنڈے سے باز آنا ناممکن ہے۔
رنگ روڈ کی کرپشن عمران خان نے خود پکڑی
ٹوٹل ہیر پھیر ۳۵ کلو میٹر
ٹوٹل کرپشن ۲۵ ارب
اگر ۳۵ کلو میٹر لمبے رنگ روڈ منصوبے پر اتنا مال کھایا جاسکتا ہے تو جنہوں نے ساری عمر بنائی ہی سڑکیں اور پل ہیں انہوں نے کتنامال بنایا ہوگا۔
 
Top