کاشفی
محفلین
غزل
(بہزاد لکھنوی)
میں ان کی نظروں میں سمایا ہوا ہوں
فضائے محبت پہ چھایا ہوا ہوں
میں محفل میں اُن کی جو آیا ہوا ہوں
بلایا ہوا ہوں، بلایا ہوا ہوں
لبوں پہ مرے کیوں نہ ہو مسکراہٹ
نظر کا تری گدگدایا ہوا ہوں
میں روکے کسی کے بھلا رک سکوں گا
تصوّر کی رَو کا بہایا ہوا ہوں
قسم یاد کی اور قسم بھولنے کی
میں بُھلانہیں ہوں بھلایا ہوا ہوں
بھَلا سوؤں گا کس طرح چاند تارو
کہ میں حسرتوں کا جگایا ہوا ہوں
کسی کے میں بہزاد جوروستم کا
بگاڑا ہوا ہوں، بنایا ہوا ہوں
(بہزاد لکھنوی)
میں ان کی نظروں میں سمایا ہوا ہوں
فضائے محبت پہ چھایا ہوا ہوں
میں محفل میں اُن کی جو آیا ہوا ہوں
بلایا ہوا ہوں، بلایا ہوا ہوں
لبوں پہ مرے کیوں نہ ہو مسکراہٹ
نظر کا تری گدگدایا ہوا ہوں
میں روکے کسی کے بھلا رک سکوں گا
تصوّر کی رَو کا بہایا ہوا ہوں
قسم یاد کی اور قسم بھولنے کی
میں بُھلانہیں ہوں بھلایا ہوا ہوں
بھَلا سوؤں گا کس طرح چاند تارو
کہ میں حسرتوں کا جگایا ہوا ہوں
کسی کے میں بہزاد جوروستم کا
بگاڑا ہوا ہوں، بنایا ہوا ہوں