میں اور میرے خواب

x boy

محفلین
میں اور میرے خواب : حنیف سمانا
(نشر_مکرر )

میں ٹائم مشین کے ذریعے 2030 میں پہنچتا ہوں ..

کراچی کے علاقے لالو کھیت سے ایک راکٹ W11

چاند، مریخ اور زہرہ کے لئے روانہ ہو رہا تھا...

کنڈیکٹر راکٹ کے گیٹ پہ کھڑا آوازیں لگا رہا تھا...

"آؤ چاند, مریخ, زہرہ.....آؤ. چاند, مریخ, زہرہ..."

میں نے کنڈیکٹر سے دریافت کیا

"یہ راکٹ چاند کے کونسے علاقے میں جائے گا؟"

اس نے جواب دیا .."کینٹ کے علاقے میں "

میں نے کہا "مگر مجھے تو وہاں مون لائٹ کے علاقے میں جانا ہے"

کنڈیکٹر بولا." راکٹ ادھر نہیں جائے گا...وہاں صبح سے ہنگامہ ہے..

سنی تحریک کے کسی بندے کو مار دیا ہے..

.اب تک دو راکٹ اور چار چاند گاڑیوں کو آگ لگائی جاچکی ہے..

ایک ہوٹل کو بھی جلایا ہے "

میں پریشان ہو گیا کہ اب کیا کروں...

کنڈیکٹر نے میری پریشانی دیکھی ..تو بولا

"او بھائی ! جلدی بیٹھو راکٹ میں... ہمارے پیچھے دوسرا راکٹ بھی لگا ہوا ہے...

اگر راستہ کھلا ہوگا تو ہم تم کو چاند کے مون لائٹ کے علاقے میں اتار دے گا...

ورنہ تم ادھر کینٹ پر اتر جانا..وہاں سے تم کو رکشہ مل جائے گا.."

مجھے کنڈیکٹر کا یہ مشورہ پسند آیا..

راکٹ میں بیٹھتے سے پہلے میں نے اخبار والے سے روزنامہ چاند خریدا ..

تاکہ سفر میں بوریت نہ ہو ..

پہلی سرخی دیکھ کر ہی میرا رنگ اڑ گیا...

"ایم کیو ایم کے چاند کے یونٹ ١٣ کے کارکن کا اغوا...

ایم کیو ایم کی طرف سے کل پورے چاند پر پرامن یوم_احتجاج منایا جائے گا ...

عوام سے کاروبار بند رکھنے کی اپیل..."

دوسری خبر تھی کہ چاند کے علاقے "مون ہل ویو " میں دھماکے کی ذمہ داری تحریک طالبان نے قبول کر لی"

تیسری خبر ایک غیر معروف مفتی صاحب کے بارے میں تھی انہوں نے فتویٰ دیا تھا کہ چاند پر چنگ چی رکشہ چلانا شرعا" حرام ہے...

چوتھی خبر میں تھا کہ چاند کے بعض علاقوں میں کیبل آپریٹرز کی طرف سے جیو چینل کی نشریات روک دی

گئی ہیں..تاہم ابھی وجہ معلوم نہیں ہو سکی..

اگلی خبر ابھی پڑھنا شروع ہی کی تھی کہ راکٹ میں ایک افغانی بچہ کیلے بیچنے آ گیا..

"کیلے والا...کیلے والا....کیلے لے لو ..کیلے لے لو "

میں نے اسے بلایا "بات سنو! یہ کیلے کیسے دئے؟"

وہ بچہ بولا .."صاحب! 50 ہزار روپے درجن.."

میں نے کہا "اتنے چھوٹے کیلے...اور اتنے مہنگے"

وہ بولا " صاحب..تازہ کیلے ہیں...ایک بھی خراب نہیں نکلے گا.

.آپ دیکھ کے لے لو...چلو آپ کے لئے 49500 روپے درجن "

میں نے کہا "مجھے نہیں چاہئے.."

اسی دوران میری نظر راکٹ کے ڈرائیور کی طرف پڑی ..

وہ سیٹ پر اونگھ رہا تھا..اس کی آنکھیں بند تھیں..اور راکٹ چلائے جا رہا تھا...

میں نے کنڈیکٹر سے کہا

"او بھائی ..تمہارا ڈرائیور تو سو رہا ہے ..راکٹ کو کسی دوسرے راکٹ سے ٹھوک نہ دے"

کنڈیکٹر نے جا کے ڈرائیور کو جگانے کے لئے پشتو گانوں کی سی ڈی لگا دی...

ڈرائیور ہڑبڑا کے اٹھ گیا...

اور اسی وقت......................
..............
میں بھی ہڑبڑا کے اٹھ گیا...

یہ کیا کیلنڈر میں وہی 2014...

بیوی کی آواز آئی..."جیو ٹیوی بند ہو گیا.."

میں نے حیرت سے کہا .."کیا؟"
 

دلاور خان

لائبریرین
ویسے 2030 تو بس دیکھتے دیکھتے ہی آجانا ہے
اور میرا نہیں خیال کہ زمانہ تب تک اتنی ترقی کرسکے کہ راکٹ چلنا شروع ہوجائیں:)
 
Top