میں اپنے زمانے کی چڑھتی ہوئی لہر ہوں- سلمان دانش جی

میں اپنے زمانے کی چڑھتی ہوئی لہر ہوں
کئی ساحلوں کے سمیٹے ہیں اسرار میں نے
میں فنکار ہوں
میں ضمیر ِ جہاں ہوں


مرے آئینے میں
گئے وقت کی روشنی
آنے والے زمانوں کی کرنیں
چمکتے ہوئے سورجوں سے منور مرا لمحہ ء حال
جلوہ فگن ہیں


میں بیداریوں کی کھلی آنکھ ہوں
دشمنوں کے سیہ رنگ چہرے
بھیانک ارادوں کے مکروہ مظہر
وہ خونی عزائم کے سنگین پیکر
وہ امن اور اہنسا کے رنگیں لبادوں میں
لپٹے ہوئے وحشیوں کے عساکر
وہ میرے وطن کی مصفا ہواؤں
معطر فضاؤں کے دشمن
وہ راون کے بھائی
وہ خون اور آتش کے طوفان اٹھائے
وہ بربادیوں کے پھریرے اڑائے
بھری بستیوں
ہنستے بستے گھروں پر
تباہی کے شعلوں کو برسانے والے
وہ دہشت کے پالے ہوئے راکھشس
وہ ظلمت کے عفریت
سورج کے دشمن
اہنسا کے پردے میں ہنسا کے بت گر
مری ان نگاہوں سے اوجھل نہیں ہیں
کہ شاہین ہوں میں
وطن کی حفاظت میں
میں سربکف ہوں


سلمان دانش جی
 

ابن رضا

لائبریرین
بہت خوب نظم ہے. بہت سی داد

لگتا ہے ہندی کے لفظ راون راکھشس ہنسااہنسا آپ نےارادتاً استعمال کیےہیں کوئی خاص وجہ رہی ہو گی؟
 
بہت خوب نظم ہے. بہت سی داد

لگتا ہے ہندی کے لفظ راون راکھشس ہنسااہنسا آپ نےارادتاً استعمال کیےہیں کوئی خاص وجہ رہی ہو گی؟
جی ہاں وجہ ہے اور صاف سمجھ میں آ رہی ہے۔ تاہم "امن اور اہنسا" کی بجائے "ہنسا اہنسا" کہتے تو شاید روانی بڑھ جاتی۔
 

قمرآسی

محفلین
میں اپنے زمانے کی چڑھتی ہوئی لہر ہوں
کئی ساحلوں کے سمیٹے ہیں اسرار میں نے
میں فنکار ہوں
میں ضمیر ِ جہاں ہوں


مرے آئینے میں
گئے وقت کی روشنی
آنے والے زمانوں کی کرنیں
چمکتے ہوئے سورجوں سے منور مرا لمحہ ء حال
جلوہ فگن ہیں


میں بیداریوں کی کھلی آنکھ ہوں
دشمنوں کے سیہ رنگ چہرے
بھیانک ارادوں کے مکروہ مظہر
وہ خونی عزائم کے سنگین پیکر
وہ امن اور اہنسا کے رنگیں لبادوں میں
لپٹے ہوئے وحشیوں کے عساکر
وہ میرے وطن کی مصفا ہواؤں
معطر فضاؤں کے دشمن
وہ راون کے بھائی
وہ خون اور آتش کے طوفان اٹھائے
وہ بربادیوں کے پھریرے اڑائے
بھری بستیوں
ہنستے بستے گھروں پر
تباہی کے شعلوں کو برسانے والے
وہ دہشت کے پالے ہوئے راکھشس
وہ ظلمت کے عفریت
سورج کے دشمن
اہنسا کے پردے میں ہنسا کے بت گر
مری ان نگاہوں سے اوجھل نہیں ہیں
کہ شاہین ہوں میں
وطن کی حفاظت میں
میں سربکف ہوں


سلمان دانش جی
واااااااہ۔۔۔بہت اعلیٰ جناب
 
بہت عمدہ سلمان بھائی.
مرے آئینے میں
گئے وقت کی روشنی
آنے والے زمانوں کی کرنیں
چمکتے ہوئے سورجوں سے منور مرا لمحہ ء حال
جلوہ فگن ہیں
کیا تخیل باندھا ہے.

اہنسا کے پردے میں ہنسا کے بت گر
مری ان نگاہوں سے اوجھل نہیں ہیں
کہ شاہین ہوں میں
وطن کی حفاظت میں
میں سربکف ہوں
بہت خوب. کیا کہنے.
 
Top