میں ایسا پُھول ہوں جس کو چمن سے خوف آتا ہے غزل نمبر 101 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل:
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن

میں ایسا پُھول ہوں جس کو چمن سے خوف آتا ہے
مجھے رہنے دو تنہا انجمن سے خوف آتا ہے

اُمیدِ زندگانی مت دلانا اے مرے ہمدم
اندھیروں کا میں عادی ہوں کرن سے خوف آتا ہے

مسافر راہِ حق کے کب ہیں ڈرتے آزمائش سے؟
مجاہد وہ نہیں ہے جس کو رن سے خوف آتا ہے

فقیروں کے لباسوں سے وفا کی بُو مہکتی ہے
محلوں کے مکیں کے پیرہن سے خوف آتا ہے

کہیں وہ عشقِ شیریں میں یہ صحرا کھود نا ڈالے
مجھے فرہاد کے دیوانے پن سے خوف آتا ہے

جو دھوکے پائے میں نے زیست میں یاروں سے کھائے اب
مجھے اے دوست تیرے حُسنِ ظن سے خوف آتا ہے

ملامت بے ضمیری کرتی رہتی ہے مجھے ہر پل
مجھے تن کی نہیں من کی تھکن سے خوف آتا ہے

نہ جانے کیسے کیسے شعر کہہ دیتا ہوں میں شارؔق
نہ جانے کیوں مجھے اپنے سخن سے خوف آتا ہے
 

صابرہ امین

لائبریرین
نہ جانے کیسے کیسے شعر کہہ دیتا ہوں میں شارؔق
نہ جانے کیوں مجھے اپنے سخن سے خوف آتا ہے

ڈریں مت ۔ آپ اچھے شعر کہتے ہیں ۔ مشق جاری رکھئیے۔ :giggle:
 

الف عین

لائبریرین
میں ایسا پُھول ہوں جس کو چمن سے خوف آتا ہے
مجھے رہنے دو تنہا انجمن سے خوف آتا ہے
... درست تنہا اور انجمن کے بیچ کوما ضرور دو

اُمیدِ زندگانی مت دلانا اے مرے ہمدم
اندھیروں کا میں عادی ہوں کرن سے خوف آتا ہے
... کچھ دو لختی محسوس ہوتی ہے، ویسےدرست

مسافر راہِ حق کے کب ہیں ڈرتے آزمائش سے؟
مجاہد وہ نہیں ہے جس کو رن سے خوف آتا ہے
.. مسافر راہ حق کے کب ڈرے ہیں...
بہتر ہو گا

فقیروں کے لباسوں سے وفا کی بُو مہکتی ہے
محلوں کے مکیں کے پیرہن سے خوف آتا ہے
.. شعر نکال دو، بہت غلطیاں ہیں، مفہوم کے علاوہ محلوں کا تلفظ
بھی غلط ہے

کہیں وہ عشقِ شیریں میں یہ صحرا کھود نا ڈالے
مجھے فرہاد کے دیوانے پن سے خوف آتا ہے
... نا بمعنی نہ نا قابل قبول ہے.، پہلا مصرع پھرکہو

جو دھوکے پائے میں نے زیست میں یاروں سے کھائے اب
مجھے اے دوست تیرے حُسنِ ظن سے خوف آتا ہے
.. جو دھوکے پائے میں نے زیست میں، یاروں سے کھائے ہیں
مجھے اب تو تمہارے....
بہتر ہو گا

ملامت بے ضمیری کرتی رہتی ہے مجھے ہر پل
مجھے تن کی نہیں من کی تھکن سے خوف آتا ہے
... ٹھیک، لیکن بے ضمیری سے اس کا تعلق؟

نہ جانے کیسے کیسے شعر کہہ دیتا ہوں میں شارؔق
جانے کیوں مجھے اپنے سخن سے خوف آتا ہے
.. درست
 

امین شارق

محفلین
بہت شکریہ سر اصلاح کے کے لئے کچھ تدوین کی ہے۔

میں ایسا پُھول ہوں جس کو چمن سے خوف آتا ہے
مجھے رہنے دو تنہا، انجمن سے خوف آتا ہے

اُمیدِ زندگانی مت دلانا اے مرے ہمدم
اندھیروں کا میں عادی ہوں کرن سے خوف آتا ہے

مسافر راہِ حق کے کب ڈرے ہیں آزمائش سے؟
مجاہد وہ نہیں ہے جس کو رن سے خوف آتا ہے


کیا یہ اب ٹھیک رہے گا؟
فقیروں کے لباسوں سے وفا کی بُو مہکتی ہے
رئیسِ بے وفا کے پیرہن سے خوف آتا ہے


اب دیکھیں۔
زمانے بھر کے عاشق پیشوا نا مان لے اس کو
مجھے فرہاد کے دیوانے پن سے خوف آتا ہے

جو دھوکے پائے میں نے زیست میں، یاروں سے کھائے ہیں
مجھے اب تو تمہارے حُسنِ ظن سے خوف آتا ہے


کیوں کہ جب ہم کوئی غلط کام کرتے ہیں تو ضمیر ہمیں ملامت کرتا رہتا ہے جس کا اثر ہمارے ذہن پر پڑتا ہے جس سے ہماری روح متاثرہوتی ہے
ملامت بے ضمیری کرتی رہتی ہے مجھے ہر پل
مجھے تن کی نہیں من کی تھکن سے خوف آتا ہے

نہ جانے کیسے کیسے شعر کہہ دیتا ہوں میں شارؔق
نہ جانے کیوں مجھے اپنے سخن سے خوف آتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
کیا یہ اب ٹھیک رہے گا؟
فقیروں کے لباسوں سے وفا کی بُو مہکتی ہے
رئیسِ بے وفا کے پیرہن سے خوف آتا ہے


اب دیکھیں۔
زمانے بھر کے عاشق پیشوا نا مان لے اس کو
مجھے فرہاد کے دیوانے پن سے خوف آتا ہے
پہلا شعر.. مصرع کی ترتیب الٹ دو
وفا کی بو مہکتی ہے فقیروں کے لباسوں سے
اس طرح دونوں مصرعوں میں 'ہے' ردیف سمجھے جانے سے بچا جا سکتا ہے
دوسرا شعر... شاید میں اس بار واضح نہیں کر سکا، لیکن اس سے پہلے متعدد بار کہہ چکا ہوں کہ 'نا' کا مطلب منفی نہیں ہوتا، تاکیدی ہوتا ہے( سمجھ رہے ہو نا! )، 'نہ' کے نت کے طور پر غلط ہے، اور نہ یک لفظی یعنی صرف 'ن' باندھا جاتا ہے۔ پچھلے شعر میں بھی یہی غلطی تھی اور اصلاح شدہ شعر میں بھی
 

امین شارق

محفلین
پہلا شعر.. مصرع کی ترتیب الٹ دو
وفا کی بو مہکتی ہے فقیروں کے لباسوں سے
اس طرح دونوں مصرعوں میں 'ہے' ردیف سمجھے جانے سے بچا جا سکتا ہے
دوسرا شعر... شاید میں اس بار واضح نہیں کر سکا، لیکن اس سے پہلے متعدد بار کہہ چکا ہوں کہ 'نا' کا مطلب منفی نہیں ہوتا، تاکیدی ہوتا ہے( سمجھ رہے ہو نا! )، 'نہ' کے نت کے طور پر غلط ہے، اور نہ یک لفظی یعنی صرف 'ن' باندھا جاتا ہے۔ پچھلے شعر میں بھی یہی غلطی تھی اور اصلاح شدہ شعر میں بھی
سر بہت شکریہ۔
وفا کی بو مہکتی ہے فقیروں کے لباسوں سے
رئیسِ بے وفا کے پیرہن سے خوف آتا ہے

عبدالرؤف بھائی آپکا مشورہ قبول ہے لیکن عشاق کو عاشق کردیا ہےا بہت شکریہ۔
کہیں رہبر نہ کہہ بیٹھیں، اسے دنیا کے سب عاشق
مجھے فرہاد کے دیوانے پن سے خوف آتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
کہیں رہبر نہ کہہ بیٹھیں، اسے دنیا کے سب عاشق
مجھے فرہاد کے دیوانے پن سے خوف آتا ہے
درست ہو گیا
 

امین شارق

محفلین
الف عین سر دو نئے اشعار شامل کئے ہیں۔

انہی چاروں نے کتنے خانداں برباد کر ڈالے
زمین و زیور و زر اور زن سے خوف آتا ہے

انہیں بھی زندہ رہنا ہے جنہیں جینے سے ہے نفرت
انہیں بھی مرنا ہے جن کو کفن سے خوف آتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
محاورہ تو محض زر، زن، زمین کا ہے، تین ہی ہوتے ہیں یہ، یہ زیور کہاں سے آ گیا ویسےدرست ہے
دوسرے شعر میں مرناکےالف کا اسقاط اچھا نہیں
ہے مرنا ان کو بھی، جن کو کفن...
 
Top