طالش طور
محفلین
سر الف عین
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
دل و نگاہ کی مجھکو کبھی عطا دے دو
کرم کرو ذرا بیمار کو شفا دے دو
یہ سرد آہیں جلاتی ہیں میری نس نس کو
قریب آؤ کہ سانسوں کی تم صبا دے دو
کبھی تو زلف کے بادل گھنے سے پھیلاؤ
تو ان کی چھاؤں میں پل بھر مجھے جگہ دے دو
مرے لئےکبھی ہونٹوں کے جام چھلکاؤ
مئے دہن سے مرے درد کو دوا دے دو
چلے بھی آؤ مکمل جھلک لئے اپنی
میں ایک شب ہوں اماوس کی تم ضیا دے دو
تری نگاہ کی مستی نشہ سا کر ڈالے
نہ گر پڑوں مجھے بانہوں کا آسرا دے دو
نجانے کب سے کہاں جا رہا ہے یہ طالش
کہ موڑ اس کے سفر کو تم اب نیا دے دو
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
دل و نگاہ کی مجھکو کبھی عطا دے دو
کرم کرو ذرا بیمار کو شفا دے دو
یہ سرد آہیں جلاتی ہیں میری نس نس کو
قریب آؤ کہ سانسوں کی تم صبا دے دو
کبھی تو زلف کے بادل گھنے سے پھیلاؤ
تو ان کی چھاؤں میں پل بھر مجھے جگہ دے دو
مرے لئےکبھی ہونٹوں کے جام چھلکاؤ
مئے دہن سے مرے درد کو دوا دے دو
چلے بھی آؤ مکمل جھلک لئے اپنی
میں ایک شب ہوں اماوس کی تم ضیا دے دو
تری نگاہ کی مستی نشہ سا کر ڈالے
نہ گر پڑوں مجھے بانہوں کا آسرا دے دو
نجانے کب سے کہاں جا رہا ہے یہ طالش
کہ موڑ اس کے سفر کو تم اب نیا دے دو