محمد بلال اعظم
لائبریرین
بحر:
متقارب مثمن سالم
اشعار:
میں اپنے زخم اب دکھانے لگا ہوں
ہے جو حال دل کا سنانے لگا ہوں
محبت پہ نفرت کی بنیاد رکھ کر
میں خط اس کے سچ میں جلانے لگا ہوں
کبھی میری تربت پہ آ جانا تم بھی
ہجر میں ترے جاں سے جانے لگا ہوں
مرے ہم نشینو! بجھا دو دئیے سب
میں سورج کو سورج بنانے لگا ہوں
عجب زخم دئیے محبت نے مجھ کو
میں زخموں پہ مرہم لگانے لگا ہوں
کنارا کشی کر لے مری ذات سے تُو
میں خود سے اب خود کو چھپانے لگا ہوں
فنا بھی ہوں جاؤں تو کس بات کا غم
میں اک رسم ہی تو نبھانے لگا ہوں