انور شعور میں بزم تصور میں اسے لائے ہوئے تھا - انور شعور

literature

محفلین
میں بزمِ تصّور میں اُسے لائے ہوئے تھا
جو ساتھ نہ آنے کی قسم کھائے ہوئے تھا

دل جرمِ محبت سے کبھی رہ نہ سکا باز
حالاں کہ بہت بار سزا پائے ہوئے تھا

ہم چاہتے تھے، کوئی سُنے بات ہمارے
یہ شوق ہمیں گھر سے نکلوائے ہوئے تھا

ہونے نہ دیا خود پہ مسلّط اسے میں نے
جس شخص کو جی جان سے اپنائے ہوئے تھا

بیٹھے تھے شعور آج مرے پاس وہ گم سم
میں کھوئے ہوئے تھا نہ انہیں پائے ہوئے تھا

انور شعور
 
Top