میں تم سے آگے ہوں مگر(ایک مزاحیہ نظم)

میں تم سے آگے ہوں مگر
چنگچی کی پیچھے والی سیٹ پر میں بیٹھ کر
جا رہا تھا ہلتے جلتے ، دھیرے دھیرے اپنے گھر
دیکھ کر ہر اک کو یہ آتا تھا میرے ہونٹ پر
’’سامنے ہو تم مرے ، میں تم سے آگے ہوں مگر‘‘
ایک رکشا آگیا یکدم نگاہوں کے حضور
دل میں اس سے یوں کہا مت کر تو اب اتنا غرور
تیرے بارہ بج گئے اور بچ گیا میرا بھی زر
’’سامنے ہو تم مرے ، میں تم سے آگے ہوں مگر‘‘
ایک دم سے آگئی پھر سامنے اک ٹیکسی
اس میں تھا اک شخص جس کے چہرے پر تھی بے حسی
اس کو ہنستا دیکھ کر میں نے کہا یہ مختصر
’’سامنے ہو تم مرے ، میں تم سے آگے ہوں مگر‘‘
آگئی جھنجھوڑنے کو دھاڑتی اک بس مجھے
ہولناکی پارہی اس کی بس بے بس مجھے
زیرِ لب فقرہ یہی تھا ، دل مگر تھا حلق پر
’’سامنے ہو تم مرے ، میں تم سے آگے ہوں مگر‘‘
کپڑے بھی پاکیزہ تھے اور دل بھی میرا خوب نیک
دفعۃً گزری ہے مجھ کو کرکے حیراں کار ایک
کہہ گئی گویا ، مجھے کیچڑ سے کرکے تربتر
’’سامنے ہو تم مرے ، میں تم سے آگے ہوں مگر‘‘
کرگئی شرمندہ مجھ کو میری ایسی گفتگو
ایک سگنل پر گدھا گاڑی جب آئی روبرو
سَرسَرؔی میں کہہ اٹھا اس پر پڑی جونہی نظر
’’سامنے ہو تم مرے ، میں تم سے آگے ہوں مگر‘‘
 
اچھی نظم ہے اسامہ، چنگچی کیا رکشا کو کہتے ہیں؟
اسکوٹر کے پیچھے چھ سیٹیں لگی ہوئی گاڑی۔
k1470a.jpg

Chingchi.jpg
 

الف عین

لائبریرین
اسکوٹر نہیں بھائی موٹر سائکل ہے یہ تو۔ دہلی میں اسے ’پھٹپھٹیا‘ کہتے ہیں، ویسے پڑھے لکھے موٹر سائکل رکشا کہتے ہیں۔ (موٹر سائکل کے لئے پھٹ پھٹی نام سنا ہے کبھی؟ ہم تو بچپن میں یہی کہتے تھے، آج کل سننے میں نہیں آتا۔)
 
اسکوٹر نہیں بھائی موٹر سائکل ہے یہ تو۔ دہلی میں اسے ’پھٹپھٹیا‘ کہتے ہیں، ویسے پڑھے لکھے موٹر سائکل رکشا کہتے ہیں۔ (موٹر سائکل کے لئے پھٹ پھٹی نام سنا ہے کبھی؟ ہم تو بچپن میں یہی کہتے تھے، آج کل سننے میں نہیں آتا۔)
پہلی مرتبہ سن رہا ہوں آپ سے۔
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
قہقہے ہی قہقہے۔ہنسی رُکے تو اصلاح کریں! اصل لطف تو وہی اٹھائے گا جس نے "چنگچی" کو "چنگچی" کہہ کر اس پر سفر کیا ہو۔ سارا لطف ہی اس نام میں ہے۔الف عین جی، ’پھٹپھٹیا‘ تو مقامی لفظ ہے اور محض ایک صوتی شباہت کے سبب ایجاد ہوا ہے۔ لفظ "چنگچی" کے اندر اک پورا جہانِ معنی آباد ہے۔لفظی مطلب کچھ بھی ہو یہاں اس کا اصل مطلب ہے: "چین سے در آمد کی گئی سستی ذلت انگیز سواری جس پر سوار ہر شخص کو یہ علم ہو کہ وہ دیکھنے والوں کے لیے ایک پر لطف تماشا ہے"۔ "چنگچی" پر سفر کرنا اور اپنی عزتِ نفس کو مجروح نہ ہونے دینا ہر ایرے غیرے کے بس کی بات نہیں۔ اس کی لیے ریاضت اور مجاہدہ کی چھلنی سے گزرنا پڑتا ہے۔
 
اسکوٹر نہیں بھائی موٹر سائکل ہے یہ تو۔ دہلی میں اسے ’پھٹپھٹیا‘ کہتے ہیں، ویسے پڑھے لکھے موٹر سائکل رکشا کہتے ہیں۔ (موٹر سائکل کے لئے پھٹ پھٹی نام سنا ہے کبھی؟ ہم تو بچپن میں یہی کہتے تھے، آج کل سننے میں نہیں آتا۔)

دہلی میں ادھر ادھر دوڑتے ہوئے اس قسم کی گاڑی تو میں نے دیکھی ہے لیکن کہتے کیا ہیں ؟ نہیں پتہ!!
 
قہقہے ہی قہقہے۔ہنسی رُکے تو اصلاح کریں! اصل لطف تو وہی اٹھائے گا جس نے "چنگچی" کو "چنگچی" کہہ کر اس پر سفر کیا ہو۔ سارا لطف ہی اس نام میں ہے۔الف عین جی، ’پھٹپھٹیا‘ تو مقامی لفظ ہے اور محض ایک صوتی شباہت کے سبب ایجاد ہوا ہے۔ لفظ "چنگچی" کے اندر اک پورا جہانِ معنی آباد ہے۔لفظی مطلب کچھ بھی ہو یہاں اس کا اصل مطلب ہے: "چین سے در آمد کی گئی سستی ذلت انگیز سواری جس پر سوار ہر شخص کو یہ علم ہو کہ وہ دیکھنے والوں کے لیے ایک پر لطف تماشا ہے"۔ "چنگچی" پر سفر کرنا اور اپنی عزتِ نفس کو مجروح نہ ہونے دینا ہر ایرے غیرے کے بس کی بات نہیں۔ اس کی لیے ریاضت اور مجاہدہ کی چھلنی سے گزرنا پڑتا ہے۔
لیکن کراچی میں اب ان کے روٹ اتنے لمبے ہوگئے ہیں کہ لوگ بسوں کی نسبت چنگچی پر سفر کرنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔
سب سے اچھی بات کہ سیٹ مل جاتی ہے۔:)
 
اسکوٹر نہیں بھائی موٹر سائکل ہے یہ تو۔ دہلی میں اسے ’پھٹپھٹیا‘ کہتے ہیں، ویسے پڑھے لکھے موٹر سائکل رکشا کہتے ہیں۔ (موٹر سائکل کے لئے پھٹ پھٹی نام سنا ہے کبھی؟ ہم تو بچپن میں یہی کہتے تھے، آج کل سننے میں نہیں آتا۔)
واہ استادِ محترم کیا لفظ یاد دلایا ہے۔ واقعی موٹر سائیکل کو ہم بچپن میں پھٹ پھٹی ہی کہتے تھے۔
 
اسکوٹر نہیں بھائی موٹر سائکل ہے یہ تو۔ دہلی میں اسے ’پھٹپھٹیا‘ کہتے ہیں، ویسے پڑھے لکھے موٹر سائکل رکشا کہتے ہیں۔ (موٹر سائکل کے لئے پھٹ پھٹی نام سنا ہے کبھی؟ ہم تو بچپن میں یہی کہتے تھے، آج کل سننے میں نہیں آتا۔)
ہاہاہاہاہاہاہا
کیا یاد دلا دیا جناب
بچپن میں بزرگوں کی زبان سے یہ لفظ کئی دفع سن چکا ہوں
 
قہقہے ہی قہقہے۔ہنسی رُکے تو اصلاح کریں! اصل لطف تو وہی اٹھائے گا جس نے "چنگچی" کو "چنگچی" کہہ کر اس پر سفر کیا ہو۔ سارا لطف ہی اس نام میں ہے۔الف عین جی، ’پھٹپھٹیا‘ تو مقامی لفظ ہے اور محض ایک صوتی شباہت کے سبب ایجاد ہوا ہے۔ لفظ "چنگچی" کے اندر اک پورا جہانِ معنی آباد ہے۔لفظی مطلب کچھ بھی ہو یہاں اس کا اصل مطلب ہے: "چین سے در آمد کی گئی سستی ذلت انگیز سواری جس پر سوار ہر شخص کو یہ علم ہو کہ وہ دیکھنے والوں کے لیے ایک پر لطف تماشا ہے"۔ "چنگچی" پر سفر کرنا اور اپنی عزتِ نفس کو مجروح نہ ہونے دینا ہر ایرے غیرے کے بس کی بات نہیں۔ اس کی لیے ریاضت اور مجاہدہ کی چھلنی سے گزرنا پڑتا ہے۔
سچ کہا کاشف بھائی
اس پر سفر کرنا بہت مشکل ہے
ستم بالائے ستم گوجرانوالہ میں سفر کے لئے اس کے علاوہ کچھ اور میّسر نہیں
 
Top