میں تم کو یاد کرتا ہوں نظم

Atif Chauhdary

محفلین
پرانی رھگزاروں سے
میں جب تنہا گزرتا ہوں
بھلا کر دکھ زمانے کو
میں تم کو یاد کرتا ھوں
میں اکثر بیٹھ جاتا ہوں
اسی اک پیڑ کے نیچے
جہاں بیتے زمانوں میں
تمھارا نام لکھا تھا
سنو اس پیڑ پہ اب بھی
تمہارا نام روشن ھے
اسے پہروں میں تکتا ہوں
میں اس پر ھونٹ رکھتا ھوں
شجر میرے لئے جاناں
محبت کی نشانی ہے
ابھی تک اس کے ہونٹوں پر
تری میری کہانی ھے
تمہارے ہجر کے شکوے
میں اس کے ساتھ کرتا ہوں
میں اکثر روبرو اس کے
تمہاری بات کرتا ہوں
کبھی ایسا بھی ہوتا ھے
اچانک بے خیالی میں
خوشی مجھ پر اترتی ھے
وفا کے پیڑ سے اکثر
شبیہ تیری نکلتی ھے
گئے لمحوں کی صورت تم
مقابل بیٹھ جاتی ھو
کئی قصے سناتی ھو
تمھاری شوخ آنکھوں میں
میں پہروں ڈوب جاتا ہوں
مگر جب تیری آنکھوں میں
نمی محسوس کرتا ھوں
بدل دیتا ھوں موضوع کو
فقط اتنا ہی کہتا ہوں
مجھے جینے کو دنیا میں
تری یادیں ہی کافی ہیں
ترا غم اک حقیقت ھے
سبھی دکھ تو اضافی ہیں
تمہیں چھونے کو اے ہمدم
جب آگے ھاتھ کرتا ھوں
وھاں کچھ بھی نہیں ہوتا
میں کس سے بات کرتا ھوں
میں تم کو یاد کرتا ہوں
میں تم کو یاد کرتا ہوں

عاطف چوھدری
کتاب: محبت کم نہیں کرنا
 
Top