میں تنہا ہوں اگر اس کارواں میں
تو کوئی ساتھ ہے میرے جہاں میں
نہیں گیتوں میں بھی میرے اثر کیا
نہ تھا کچھ جب مری آہ و فغاں میں
زمیں پر بھی کئی بن بیٹھتے ہیں
خدا رہتا تو ہے اس آسماں میں
میں اس کی راہ میں نکلا رہوں گا
ہے طاقت جب تلک اس جسم و جاں میں
کوئی کہتا تھا کچھ تُو بول بھی اب
کہ چھالے پڑ گئے تیری زباں میں؟
کسی کی راہ روکے کیوں کھڑے ہو
اکیلے ہی پھرو گے کیا جہاں میں؟
عظیم اس شخص سے کہہ دو کہ تلوار
چھپا رکھی ہے تو نے اس زباں میں