راحیل اصغر
محفلین
کسی چوکھٹ کسی گھر سے آواز نہیں آتی
بےپردہ گھروں میں اکثر بارات نہیں آتی
جلتے ہوئے کسی گھر کو دیکھو تو سوچو
اسی لمحے کیوں برسات نہیں آتی
وہ بے وفا بھی نہیں تو پھر کیوں ؟
اس کے در سے وفا کی ہوا نہیں آتی
اپنے گھر کے مہکتے ہوئے آنگن میں
کیوں مجھے میری ماں کی آواز نہیں آتی
ماں تیرے آنچل کی چھاؤں میں جو گزرے
میرے حصے کیوں کوئی ایسی رات نہیں آتی
ساحل کی ریت سے بنے گھرندوں سے راحیل
مجھے اپنےکچے گھر جیسی مہکار نہیں آتی
میں جب بھی تلاوت قرآن سنتا ہوں تو سوچتا ہوں
کیوں میرے سینے سے بھی قرآن کی آواز نہیں آتی
بےپردہ گھروں میں اکثر بارات نہیں آتی
جلتے ہوئے کسی گھر کو دیکھو تو سوچو
اسی لمحے کیوں برسات نہیں آتی
وہ بے وفا بھی نہیں تو پھر کیوں ؟
اس کے در سے وفا کی ہوا نہیں آتی
اپنے گھر کے مہکتے ہوئے آنگن میں
کیوں مجھے میری ماں کی آواز نہیں آتی
ماں تیرے آنچل کی چھاؤں میں جو گزرے
میرے حصے کیوں کوئی ایسی رات نہیں آتی
ساحل کی ریت سے بنے گھرندوں سے راحیل
مجھے اپنےکچے گھر جیسی مہکار نہیں آتی
میں جب بھی تلاوت قرآن سنتا ہوں تو سوچتا ہوں
کیوں میرے سینے سے بھی قرآن کی آواز نہیں آتی