میں جب سے تمہارا دیوانہ ہوا غزل نمبر 37 برائے تبصرہ و اصلاح شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
محترم سید عاطف علی

میں جب سے تمہارا دیوانہ ہوا
مقدر میں میرے ویرانہ ہوا

جو دل عشق میں مبتلا نہ ہوا
حقیقت سے وہ آشنا نہ ہوا

فدائے شمع ہر پروانہ ہوا
وہ عاشق ہے کیا جو فدا نہ ہوا

کوئی وعدہ تم سے وفا نہ ہوا
مگر میں ذرا بھی خفا نہ ہوا

تیرا نام دل سے جدا نہ ہوا
بیاں ہم سے یہ مدعا نہ ہوا

یہ کیوں پوچھتے ہو ہوا نہ ہوا
تمہارے لئے ہم سے کیا نہ ہوا

میں نے سچائی کو جب کیا اختیار
تو دشمن یہ سارا زمانہ ہوا

نیا دور ہے اب ستم بھی نئے ہیں
وہ مجنوں کا قصہ پرانا ہوا

تمہارے لئے جو فقط دل لگی وہ
میری موت کا اک بہانہ ہوا

اداسی تھی چھائی میرے چار جانب
تم آئے تو موسم سہانا ہوا

مکیں میرے دل کا تمہارے سوا
خدا کی قسم دوسرا نہ ہوا

جسے قیس کہتی ہے دنیائے لیلیٰ
وہ لگتا ہے جانا پہچانا ہوا

کرو دوستی مجھ سے اے سخن والو
میں ہوں شاعری میں بھی مانا ہوا

تیرے یارتو سب ہیں مسجد میں شارؔق
تُو ہی رہ گیا پارسا نہ ہوا
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
محترم سید عاطف علی

کرو دوستی مجھ سے اے سخن والو
میں ہوں شاعری میں بھی مانا ہوا

تیرے یارتو سب ہیں مسجد میں شارؔق
تُو ہی رہ گیا پارسا نہ ہوا
یہ دو مصرعے تو دوسری بحر میں آگئے ہیں ۔ پہلے انہیں اسی بحر میں لائیں جس میں باقی اشعار ہیں ۔ سخن کا تلفظ بھی درست نہیں ۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
یہ دو مصرعے تو دوسری بحر میں آگئے ہیں ۔ پہلے انہیں اسی بحر میں لائیں جس میں باقی اشعار ہیں ۔ سخن کا تلفظ بھی درست نہیں ۔
یہی دو نہیں، اکثر پہلے مصرع فعولن چار بار افاعیل کے ہیں جب کہ دوسرے مصرعے فعولن فعولن فعولن فعول پر ہیں۔
 
Top