میں خود کو ڈھونڈنے نکلا ہوا ہوں
اور اپنی کھوج میں ہی گمشدہ ہوں
ہزاروں وسوسے ہیں دل میں میرے
ہزاروں وہم ہیں جن سے جڑا ہوں
نہ جانے کیا سبب ہے خوش نہیں میں
اگرچہ روز ماتھا ٹیکتا ہوں
اٹھا رہتا ہے میرا سر یہ کیوں کر؟
میں جب اپنی حقیقت جانتا ہوں
مجھی میں ہے کہیں موجود وہ بھی
میں خود اپنے خدا کا ہی پتا ہوں
سمجھ آتا نہیں ہے کچھ بھی مجھ کو
مگر یہ ہے کہ سب کچھ جانتا ہوں
غریبی عیش یہ سب دیکھ کر میں
سکونِ قلب کو اب بھاگتا ہوں
وہ جس نے مجھ کو بخشا نرم دل میں
اسی رب کی اطاعت میں کھڑا ہوں
یہ احساں ہے مرے مالک کا ورنہ
مجھے کیا علم میں کیا بولتا ہوں