میں ذرا دور ہٹوں پاس بلاتی جائے ،،،،،،،،،،،،،،، فرحت عباس شاہ

خوشی

محفلین
میں ذرا دور ہٹوں پاس بلاتی جائے
موت بھی کیا ھے مرا سوگ مناتی جائے

ایک اک کرکے ہوئے جاتے ھیں پیارے رخصت
ایک اک کرکے سبھی یار اٹھاتی جائے

جانے کیا ھے کہ ہوئی جاتی ھیں آنکھیں بوجھل
جانے کیا ھے کہ کوئی چیز رلاتی جائے

اس سے تو لگتا ھے اب اگلی مری باری ھے
جس طرح شام مرا سوگ مناتی جائے

کھل اٹھا چاند کفن میں بھی ترے چہرے کا
چین کی نیند ترا روپ سجاتی جائے

کاٹتی جائے ہواؤں کو طنابیں فرحت
توڑتی جائے سفر دھول اڑاتی جائے

]
 

کاشفی

محفلین
شکریہ خوشی جی ۔شریکِ مٍحفل کرنے کے لیئے۔۔
دُکھ بھری غزل کیوں شیئر کی آپ نے۔۔ہاں۔۔
 

خوشی

محفلین
بہت شکریہ کاشفی کی پسندیدگی کا

ہر وقت کا ہنسی مذاق کسی کی آنکھ کا تنکا نہ بن جائے اس لئے :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
غزل شئیر کرنے کا بہت شکریہ خوشی صاحبہ۔ ہو سکے تو یہ مصرع دیکھ لیجیے گا اس میں کچھ مسئلہ لگ رہا ہے۔
اس تو لگتا ھے اب اگلی مری باری ھے
 

خوشی

محفلین
بہت شکریہ سخنور جی ، پسندیدگی کے لئے ، اس مصرع میں ،،،،،،،،،، سے ، ،،،، لکھنے سے رہ گئی تھی میں نے ٹھیک کر دیا ھے شکریہ اس نشاندہی کا
 
Top