وسعت اللہ خان اک ذمہ دارانہ گفتکو کرنے کے حامل صحافی میں شمار ہوتے ہیں اور ماضی میں پاکستان کے ان معاشرتی مسائل جو آج کل کے الیکٹرانک میڈیا کے یلغار کی نظر نہ پڑی ہو، اٹھاتے رہے ہیں--- انہی مسائل کی اک کڑی انہوں نے بیان کی ہے۔۔۔۔ اسکو آپ جذباتیت کہئیے یا عصبیت، مگر میں تو حقیقت ہی کہوں گی۔۔کالم نگار نے خود کو سنی دیو بندی بتایا اور پھر شروع ہوگئے کہ جیسا سنی یا دیوبندی ہونے کے لئے اس طرح کی سوچ ضروری ہے۔ اتنا کچھ لکھنے کے بعد یہ بات علیحدہ سے کہنے کی کیا ضرورت رہ گئی؟
بہر کیف میرا کہنے کا مقصد صرف یہ تھا کہ تحریر میں بے جا جذباتیت سے کام لیا گیا ہے ورنہ میرا اور فاضل کالم نگار کا موقف الگ الگ نہیں ہے۔
میں نے بھائی کہنے میں ذرا جلدی سے کام لے لیا۔ معذرت قبول کیجیئے۔ اور مجھے ممنون ہونے کا موقع فراہم کیجیئےمگر میں تو حقیقت ہی کہوں گی۔۔
کوئی بات نہیں جناب آپ محاورتہََ بھی تو کہ سکتے ہیں ۔۔۔میں نے بھائی کہنے میں ذرا جلدی سے کام لے لیا۔ معذرت قبول کیجیئے۔ اور مجھے ممنون ہونے کا موقع فراہم کیجیئے
ارے بالکل میں نے محاورتاً ہی کہا تھا۔ چلو معذرت واپس۔ کوئی معذرت نہیںکوئی بات نہیں جناب آپ محاورتہََ بھی تو کہ سکتے ہیں ۔۔۔
آپ جانتے ہیں نا کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو واپس نہیں ہوسکتیںارے بالکل میں نے محاورتاً ہی کہا تھا۔ چلو معذرت واپس۔ کوئی معذرت نہیں
یہ کوئی گیا وقت تھوڑی ہے۔ تاریخ کی صورت میں تو وہ بھی واپس آجاتا ہے۔ جیسے آجکل ہم مسلمانوں پر آیا ہوا ہے۔ پر خیر کیا یاد رکھو گے جی۔ کس سخی سے پالا پڑا تھا۔ رکھو معذرت کیا واپس لے کر کریں گے۔ ہم تو معذرت کرتے ہی اس لیئے ہیں کہ اگلی غلطی کی راہ کشادہ ہوآپ جانتے ہیں نا کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو واپس نہیں ہوسکتیں
اور ان سازشوں میں پاکستان کے باہر سے آکر کوئی نہیں کر رہا داخلی لوگ ہی استعمال ہورہے ہیںاچھی تحریر لیکن جذباتیت سے لبریز
لسانی جذبات کو ابھارتی ہوئی تحریر
معذرت کے ساتھ اس میں شدت ہے۔ ایک مخصوص طبقہ کی مظلومیت و بہادری و تاریخ کو اجاگر کیا گیا ہے
گڑھے مردے اکھاڑے گئے ہیں جن کا کوئی مقصد نہیں ہے ۔
(حال کے بیان میں ماضی کا ذکر لازم ہوتاہے)
کسی مخصوص واقعہ کے ردِ عمل میں یہ تحریر لکھی گئی ہے شاید
( واقعہ نہیں واقعات، وہ الگ بات ہے کہ پاکستانی میڈیا کسی گٹر میں گرے ہوے بچے کی خبر کو بریکنگ نیوز بنا سکتا ہے مگر پاراچنار سے پشاور آنے والی ہائی روف کے 4 مسافروں کو ذبح اور حاملہ خاتون کے پیٹ چاک کرنے والی نیوز صرف کسی فرقہ کے ویب سائٹ کی ہی ذینت بن سکتی ہے مگر کسی ٹی-وی چینل کی پٹی میں بھی آنے کے قابل نہیں)
سُنی اور شیعہ ان الفاظ کی تکرار زیادہ ہے۔
دشمن انہی ناموں کا استعمال کرسکتا ہے
وقت ضائع کرنے مترادف ہے اس کو پڑھنا کیونکہ ایسا سوال پیدا کیا جاتا ہے
پیدا ہوتا نہیں ہے ۔
کبھی وقت ضائع کرنے پاکستان میں شیعیت کے حالات پر نظر ڈالیے پھرآپ صحیح رائے قائم کر سکیں گے
ہاں ذات و فرقہ واریت سے الگ ہوکر بات کی جائے تو خون ناحق سراسر غلط ہے چاہے کسی کا بھی ہو کسی مسلمان کا ہو، کفار کا ہو یا پھر صرف نام کے مسلمان کا ہو۔
ذاتیات اور فرقہ واریت سے بالاتر ہوکر ہیں یہ سب باتیں کی گئی ہیں عزیز من
لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ آجکل صرف شیعہ مسلک کے افراد کو ٹارگٹ کرکے مارا جا رہا ہے جو بہت ہی غلط بات ہے سراسر ناحق ہے
جو کہ مجھے لگتا ہے صرف شیعہ حضرات نہیں بلکہ سرزمین پاکستان کے خلاف ایک سازش ہے ۔
ھاھاھاھاھھاھھھھھھھھھھھھھھھھھھ چلیں خوش آمدیدیہ کوئی گیا وقت تھوڑی ہے۔ تاریخ کی صورت میں تو وہ بھی واپس آجاتا ہے۔ جیسے آجکل ہم مسلمانوں پر آیا ہوا ہے۔ پر خیر کیا یاد رکھو گے جی۔ کس سخی سے پالا پڑا تھا۔ رکھو معذرت کیا واپس لے کر کریں گے۔ ہم تو معذرت کرتے ہی اس لیئے ہیں کہ اگلی غلطی کی راہ کشادہ ہو
ذرا غور کریں اپنے الفاظ ۔۔۔آپ کے اپنے الفاظ کی ہی نفی ہوتی ہےاور ان سازشوں میں پاکستان کے باہر سے آکر کوئی نہیں کر رہا داخلی لوگ ہی استعمال ہورہے ہیں
با با جی! اگر کہیں کچھ میں نے غلط کہا ہے تو تصحیح فرمائیے مجھے نہیں لگتا کہ ایسا کچھ ہےذرا غور کریں اپنے الفاظ ۔۔۔ آپ کے اپنے الفاظ کی ہی نفی ہوتی ہے
کہ آپ نے فرقہ وارانہ سوچ سے بالا تر ہوکر یہ دھاگہ کھولا ہے
یہ کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان دشمن عناصر ان کاروائیوں میں ملوث ہیںبا با جی! اگر کہیں کچھ میں نے غلط کہا ہے تو تصحیح فرمائیے مجھے نہیں لگتا کہ ایسا کچھ ہے
زبردست تصویر شیئر کی ہے بھائیپتہ نہیں دوستوں تم لوگوں کی بحث اور کتنی دیر چلے گی ۔ میں کوئی لقمہ دینے نہیں آیا۔ میں صرف بشکریہ کتابی چہرہ یہ تصویر پیش کرنے آیا ہوں۔
اب اس پر بحث شروع نہ کر دینا
بہت خوب! نتیجہ سامنے ہے، اسلیے بحث ختمپتہ نہیں دوستوں تم لوگوں کی بحث اور کتنی دیر چلے گی ۔ میں کوئی لقمہ دینے نہیں آیا۔ میں صرف بشکریہ کتابی چہرہ یہ تصویر پیش کرنے آیا ہوں۔
اب اس پر بحث شروع نہ کر دینا