میں لکھتا ہوں

ضیاء حیدری

محفلین
میں لکھتا ہوں

میں کیسے لکھتا ہوں؟ اگر میں یہ بات بتا دوں تو آپ حیران رہ جائیں گے۔ چلئے میں شروع سے آپ کو بتاتا ہوں ۔ ۔ ۔ ہمارے ایک استاد محترم ہوا کرتے تھے، ویسے تو اسلامیات کے ٹیچر تھے مگر بین المدارس تقریری مقابلہ کے لئے تیاری بھی کروایا کرتے تھے، ان کا تعلق حیدرآباد دکن سے تھا، مگر ان کی زبان بہت شستہ تھی، لگتا نہیں تھا کہ آپ حیدر آبادی ہیں۔ انھوں نے مختلف موضوعات کے اعتبار سے ٹیمیں بنائی ہوئی تھی، سیرت کے مقرر الگ، یوم آذادی والے الگ، اور تقریری مباحثہ والے الگ۔

میں تقریری مباحثہ والوں میں ہوتا تھا۔ وہ ہمیں سیکھاتے تھے کہ کب آواز پر کس طرح زور دینا ہے اور آواز کو جسم کے کس حصۃ پر زور دے کر نکالنا ہے، پھر مختلف پتے یاد کرواتے تھے، اور ان پتوں کو کیسے تقریر مین لگانا ہے، کونسا شعر کس وقت فٹ کرنا ہے،میرے ہاتھ میں قلم ہے میرے ذہن میں اجالا ایک دفعہ میں نے یہ شعر خود سے فٹ کیا اور اس پر بہت تالیوں کی داد ملی، دل خوش ہوگیا، پھر میں نے اپنے پتے خود بنانے شروع کردئے، ایک دن استاد محترم کو دکھائے وہ بہت خوش ہوئے اور انھوں نے پیش گوئی کردی

کہ تم ایک لکھاری بن سکتے ہو، لیکن کبھی مقرر بن کر نا لکھنا ورنہ آگ لگ جائے گی اور قلمی نام سے لکھنا کیونکہ تمہارا نام ثقیل ہے، کیونکہ میں ضیاء محی الدین کی نقل بہت اچھی اتارتا تھا، اس لئے وہ حوصلہ افزائی کے لئے مجھے ضیاء کہتے تھے انھیں مختصر نام بہت اچھے لگتے تھے، استاد کی رائے کے احترام میں، ہم نے ضیاء حیدری کے نام سے لکھنا شروع کیا، مختلف اصناف سخن پر زورآزمائی کی مگر استاد نے فرمایا کہ طنز و مزاح میں زیادہ کامیاب ہوسکتے ہو۔
چونکہ میں نے ادب کو بطور پیشہ اختیار نہیں کیا اس لئے اس پر زیادہ محنت نہ کی،اب فورم پر لکھ دیتا ہوں، بغیر کسی پلاننگ کے، بس جو ہاتھ چڑھ گیا اس کی سیوا کردی۔ بس کسی سے چھیڑ کرنے کو دل کیا، اپنے خیالات کو جمع کیا،
ایک تصوراتی منظر پیدا کیا اس سے ایک کیفیت پیدا ہوتی ہے، کیونکہ بغیر کیفیت کے تحریک پیدا نہیں ہوسکتی ہے۔ جب قلم متحرک ہوجاتا ہے تو لکھنا شروع کردیتا ہوں، ضروری نہیں کہ جو کہانی سوچی ہے اسے انجام تک پہنچاؤں۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ بات کہیں سے کہیں تک پہنچ جاتی ہے۔ ۔ ۔ ۔
اگرآپ کوئی تخلیقی تحریر لکھنا چاہتے ہین توتین چیزیں تخلیقی عمل کے لئے اہم ہیں ۔ وہ ہیں مشاہدہ تجربہ اور احساس ۔دراصل تخلیقی عمل ایک لا شعوری کیفیت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔آپ کے لاشعور میں ایک قوت کار فرما رہتی ہے جسے آپ "قوت متخیلہ " کہہ سکتے ہے ۔ نعض لوگوں کی تخلیقی سطح کا دائرہ شعر گوئی پر محیط ہوتا ہے یا نثر پر۔ ۔ ۔ ۔
لیکن اگر فورم یا انٹرنیٹ کے حوالے سے بات کیجائے تو اس میں تخلیقی عمل کی گنجائش کم ہوجاتی ہےبلکہ اس فورم پر ایک عجب ماحول ہے، یہاں تو تو میں میں کا ماحول ہے، ذرا ذرا سی بات گالی گلوچ تک پہنچ جاتی ہے، یہاں لائیک اور ڈس لائیک ہی سب کچھ ہے۔ تخلیقی عمل شاذ و نادر ہی نظر ٓتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر آپ کوئی ادبی تحریر لکھیں، اس کا تماشہ بنایا جاتا ہے، بات اس طرح اڑائی جاتی ہے کہ محلہ کی بی جمالو کو مات دیدی جاتی ہے۔
بات کچھ بھی ہو، تحریر کچھ بھی کریں اس میں آپ کی افتاد طبع نظر آنی چاہئے، محض بھرتی کی باتوں سے کام نہ چلاؤ، اور یہی میری لکھت کا خاصہ ہے
میرے لئے لکھنا مشکل نہیں ہے، میرے خیال ہر شخص لکھ سکتا ہے، ہاں ایک لکھاری کے ضروری ہے کہ اس کا مطالعہ وسیع ہو، اگر بغیر مطالعہ کےآپ لکھو گے تو معیار برقرار نہیں رکھ سکتے ہو
۔


ایک لکھاری کے ضروری ہے کہ اس کا مطالعہ وسیع ہو، اگر بغیر مطالعہ کےآپ لکھو گے تو معیار برقرار نہیں رکھ سکتے ہو
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب ضیاء صاحب!
بات کچھ بھی ہو، تحریر کچھ بھی کریں اس میں آپ کی افتاد طبع نظر آنی چاہئے، محض بھرتی کی باتوں سے کام نہ چلاؤ، اور یہی میری لکھت کا خاصہ ہے

ایک تصوراتی منظر پیدا کیا اس سے ایک کیفیت پیدا ہوتی ہے، کیونکہ بغیر کیفیت کے تحریک پیدا نہیں ہوسکتی ہے۔ جب قلم متحرک ہوجاتا ہے تو لکھنا شروع کردیتا ہوں، ضروری نہیں کہ جو کہانی سوچی ہے اسے انجام تک پہنچاؤں۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ بات کہیں سے کہیں تک پہنچ جاتی ہے۔ ۔ ۔ ۔

درست فرمایا۔

لیکن اگر فورم یا انٹرنیٹ کے حوالے سے بات کیجائے تو اس میں تخلیقی عمل کی گنجائش کم ہوجاتی ہےبلکہ اس فورم پر ایک عجب ماحول ہے، یہاں تو تو میں میں کا ماحول ہے، ذرا ذرا سی بات گالی گلوچ تک پہنچ جاتی ہے، یہاں لائیک اور ڈس لائیک ہی سب کچھ ہے۔ تخلیقی عمل شاذ و نادر ہی نظر ٓتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر آپ کوئی ادبی تحریر لکھیں، اس کا تماشہ بنایا جاتا ہے، بات اس طرح اڑائی جاتی ہے کہ محلہ کی بی جمالو کو مات دیدی جاتی ہے۔

ایسےلوگوں کی باتوں کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے۔

ویسے آپ کا اصل نام کیا ہے؟ اگر آپ بتانا چاہیں تو!
 

ضیاء حیدری

محفلین
بہت خوب ضیاء صاحب!

میں ضیاء محی الدین کی نقل بہت اچھی اتارتا تھا، اس لئے وہ حوصلہ افزائی کے لئے مجھے ضیاء کہتے تھے انھیں مختصر نام بہت اچھے لگتے تھے، استاد کی رائے کے احترام میں، ہم نے ضیاء حیدری کے نام سے لکھنا شروع کیا، اب یہی نام اچھا لگتا ہے۔ نام کیا اصل کیا نقل، اچھا یہ کہ بدنام نہیں ہیں،




درست فرمایا۔



ایسےلوگوں کی باتوں کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے۔

ویسے آپ کا اصل نام کیا ہے؟ اگر آپ بتانا چاہیں تو!
 

ضیاء حیدری

محفلین
پوسٹ مارٹم کو جی للچاتا ہے;)
تین چیزیں تخلیقی عمل کے لئے اہم ہیں ۔ وہ ہیں مشاہدہ تجربہ اور احساس ۔دراصل تخلیقی عمل ایک لا شعوری کیفیت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔آپ کے لاشعور میں ایک قوت کار فرما رہتی ہے جسے آپ "قوت متخیلہ " کہہ سکتے ہے ۔
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
اگرچہ کہیں کہیں کچھ باتوں سے اتفاق نہیں ، یا شاید ان گزارشات کے بہتر زاویئے کو تسلیم کرتا ہوں۔ مگر مجموعی طور پر ایک اچھی تمہید تھی، جس کا اصل غائب محسوس ہُوا! ۔۔۔۔ ان سب باتوں کے بارے تو آپ کی کوئی تحریر پڑھ کر ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ :) :)
 
Top