کاشفی
محفلین
غزل
(انور مرزا پوری)
میں نظر سے پی رہا ہوں، یہ سما بدل نہ جائے
نہ جھکاؤ تم نگاہیں، کہیں رات ڈھل نہ جائے
مرے اشک بھی ہیں اس میں، یہ شراب اُبل نہ جائے
مرا جام چھونے والے، ترا ہاتھ جل نہ جائے
ابھی رات کچھ ہے باقی، نہ اُٹھا نقاب ساقی
ترا رند گرتے گرتے، کہیں پھر سنبھل نہ جائے
مری زندگی کے مالک، مرے دل پہ ہاتھ رکھنا
ترے آنے کی خوشی میں، مرا دم نکل نہ جائے
مجھے پھونکنے سے پہلے مرا دل نکال لینا
یہ کسی کی ہے امانت، مرے ساتھ جل نہ جائے
(انور مرزا پوری)
میں نظر سے پی رہا ہوں، یہ سما بدل نہ جائے
نہ جھکاؤ تم نگاہیں، کہیں رات ڈھل نہ جائے
مرے اشک بھی ہیں اس میں، یہ شراب اُبل نہ جائے
مرا جام چھونے والے، ترا ہاتھ جل نہ جائے
ابھی رات کچھ ہے باقی، نہ اُٹھا نقاب ساقی
ترا رند گرتے گرتے، کہیں پھر سنبھل نہ جائے
مری زندگی کے مالک، مرے دل پہ ہاتھ رکھنا
ترے آنے کی خوشی میں، مرا دم نکل نہ جائے
مجھے پھونکنے سے پہلے مرا دل نکال لینا
یہ کسی کی ہے امانت، مرے ساتھ جل نہ جائے