سلمان حمید
محفلین
پردیس میں ہونے کی وجہ سے یہ اشعار بھی کسی استاد کو دکھا نہیں پایا۔ اصلاح کی درخواست ہے۔
مستقل حوالوں کو، عارضی کیا میں نے
اک حوالے سے خود کو، دائمی کیا میں نے
جُھک گیا ترے آگے، چھوڑ کر خدا سارے
بول اے دلِ کافر، کیا نہیں کیا میں نے؟
میں نہیں ملا خود سے، تْو کہاں سے آ ٹپکا؟
عشق جا تجھے اب کے، ّٰٰثانوی کیا میں نے۔
اب بھی مجھ سے شکوے ھیں؟ اب بھی تْو نہیں راضی؟
جو کہا مجھے تْو نے، بس وہی کیا میں نے۔
مستقل حوالوں کو، عارضی کیا میں نے
اک حوالے سے خود کو، دائمی کیا میں نے
جُھک گیا ترے آگے، چھوڑ کر خدا سارے
بول اے دلِ کافر، کیا نہیں کیا میں نے؟
میں نہیں ملا خود سے، تْو کہاں سے آ ٹپکا؟
عشق جا تجھے اب کے، ّٰٰثانوی کیا میں نے۔
اب بھی مجھ سے شکوے ھیں؟ اب بھی تْو نہیں راضی؟
جو کہا مجھے تْو نے، بس وہی کیا میں نے۔