میں نہ تھا بے عکس تو پھر آئینے میں کون تھا۔ آفتاب مضطر

فرخ منظور

لائبریرین
میں نہ تھا بے عکس تو پھر آئینے میں کون تھا
رات اس بے چہرگی کے سانحے میں کون تھا؟

واقعہ یہ ہے، مَیں ٹُوٹا، ٹُوٹ کر بکھرا مگر
دیکھنا یہ ہے، ملوّث واقعے میں کون تھا

بھیڑ میں تنہا کھڑا تھا جب تُو اپنے آپ میں
تب سوائے میرے، تیرا راستے میں کون تھا

کون تھا مَیں آب و گِل کا ایک افسانہ تھا جب
واقعی واقع جو ہوں، اس واقعے میں کون تھا

پھونک دینے کے لیے آتش بہ جاں سب آ گئے
اس خرابے کی خرابی کے بھلے میں کون تھا

یہ غزل اچھی لگی تو شکریہ اس داد کا
منتظر مضطر مگر اس آسرے میں کون تھا

آفتاب مضطر
 
قابلِ انتخاب ،انتخاب۔ دہلی والوں کی طرح اور خود دہلی کی مانند۔رہتے تھے منتخب ہی جہاں روزگارکے ، واہ!
 
آخری تدوین:
Top