عبدالقیوم چوہدری
محفلین
پائین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لبرل ازم میں کچھ بھی ناجائز نہیں ہوتایہ جائز ہے ؟
پائین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لبرل ازم میں کچھ بھی ناجائز نہیں ہوتایہ جائز ہے ؟
پائین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لبرل ازم میں کچھ بھی ناجائز نہیں ہوتا
اوہو۔۔۔۔۔۔۔ تسی وضاحت نہیں سی کیتیچوہدری صاحب انہاں دا تے مینو اندازہ اے۔ ہر طرح فارغ لوگ نے۔۔
میے تے شاعری دا پوچھ ریا آں
بھائی ۔ اصل میں نے نہیں پڑھی اور نہ ہی میں اس قسم کے ’’ادب‘‘ پر وقت ضائع کرنے کا قائل ہوں ۔ وہ غالب ہوں ، اقبال ہوں یا کوئی بھی ہوں اصول اصول ہے ۔ اس قسم کی تخلیقات میں کئی مسائل ہیں:یہ نقل ہے
اصل کے بارے میں کیا خیال ہے۔ ۔
جبریل یا کسی اور ذات پر جھوٹ باندھنا کہ اس نے یہ کہا اور وہ کہا مناسب نہیں ۔ یہ بہتان کے ضمن میں آتا ہے ۔
حق باتنیز یہ کہ ہمیں بھٹکے ہوئے لوگوں پر طنز و تشنیع کے بجائے آخر تک ان کی اصلاح اور انقلابِ قلب کے لئے دعا اور کوشش کرنی چاہیئے کہ یہی رسول اللہ کا طریقہ اور تعلیم ہے ۔
بھائی ۔ اصل میں نے نہیں پڑھی اور نہ ہی میں اس قسم کے ’’ادب‘‘ پر وقت ضائع کرنے کا قائل ہوں ۔ وہ غالب ہوں ، اقبال ہوں یا کوئی بھی ہوں اصول اصول ہے ۔ اس قسم کی تخلیقات میں کئی مسائل ہیں:
۱۔ ایک تو یہ کہ جنت دوزخ کوئی کھیل مذاق نہیں ہیں ۔ اللہ کی نشانیاں ہیں ۔ ان سے ڈرنا چاہیئے اور ان کا کماحقہ ادب احترام ایمان والوں پر لازم ہے ۔ ان کے بارے میں لطیفے بنانا ، واقعات یا جھوٹی شاعری گھڑنا مناسب نہیں ۔ بخدا اگر کوئی جہنم کو دیکھ لے تو اسے عمر بھر نیند نہ آئے اور عمر بھر کوئی معصیت نہ کرے ۔
۲۔ ہم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ ہمارا خاتمہ بالخیر ہوگا یا نہیں ۔ کسی کے بارے میں یہ کہنا کہ جنت یا جہنم میں جائے گا ہمارا منصب نہیں ۔ مشرک بھی اگر توبہ کرلے تو اللہ کریم اسے معاف کردین گے ۔ بابِ توبہ ظہورِ قیامت تک کھلا ہے ۔
۳۔ جبریل یا کسی اور ذات پر جھوٹ باندھنا کہ اس نے یہ کہا اور وہ کہا مناسب نہیں ۔ یہ بہتان کے ضمن میں آتا ہے ۔
۴۔ جنت اور دوزخ کے متعلق ہمارا مبلغ علم صرف قرآن و حدیث سے کشید ہوا ہے ۔ اس کے علاوہ ہمیں ان کی کیفیات کا کوئی علم نہیں ۔ اب یہ کہنا کہ لوگ جہنم میں ہنس رہے ہیں ، ناچ رہے ہیں ، گا رہے ہین وغیرہ وغیرہ ۔ اور ریشمی کپڑوں والے فلانے ڈھمکانے اس میں دیگر لوگوں سے ڈر رہے ہیں یہ سب کہاں سے معلوم ہوا ؟ ایسا کہنا تو اہلِ عقیدہ کی شان کے خلاف ہے ۔
۵۔ نیز یہ کہ ہمیں بھٹکے ہوئے لوگوں پر طنز و تشنیع کے بجائے آخر تک ان کی اصلاح اور انقلابِ قلب کے لئے دعا اور کوشش کرنی چاہیئے کہ یہی رسول اللہ کا طریقہ اور تعلیم ہے ۔
جب اچھے مسلمانوں کو اس طرح کی سطحیت اور جذبہءانتقام کا شکار ہوتے دیکھتا ہوں تو بہت دکھ ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مجھے اور سب دوستوں کو شعور و فہم اور صبر و ضبط عطا فرمائے ۔ میری طرف سے اس لڑی میں یہ آخری مراسلہ ہے ۔ میں ان موضوعات پر پبلک فورم میں گفتگو کا قائل نہیں ہوں ۔ بس آج کچھ درد میرے دل مین سوا اٹھا تھا ۔
بھائی ۔ اصل میں نے نہیں پڑھی اور نہ ہی میں اس قسم کے ’’ادب‘‘ پر وقت ضائع کرنے کا قائل ہوں ۔ وہ غالب ہوں ، اقبال ہوں یا کوئی بھی ہوں اصول اصول ہے ۔ اس قسم کی تخلیقات میں کئی مسائل ہیں:
۱۔ ایک تو یہ کہ جنت دوزخ کوئی کھیل مذاق نہیں ہیں ۔ اللہ کی نشانیاں ہیں ۔ ان سے ڈرنا چاہیئے اور ان کا کماحقہ ادب احترام ایمان والوں پر لازم ہے ۔ ان کے بارے میں لطیفے بنانا ، واقعات یا جھوٹی شاعری گھڑنا مناسب نہیں ۔ بخدا اگر کوئی جہنم کو دیکھ لے تو اسے عمر بھر نیند نہ آئے اور عمر بھر کوئی معصیت نہ کرے ۔
۲۔ ہم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ ہمارا خاتمہ بالخیر ہوگا یا نہیں ۔ کسی کے بارے میں یہ کہنا کہ جنت یا جہنم میں جائے گا ہمارا منصب نہیں ۔ مشرک بھی اگر توبہ کرلے تو اللہ کریم اسے معاف کردین گے ۔ بابِ توبہ ظہورِ قیامت تک کھلا ہے ۔
۳۔ جبریل یا کسی اور ذات پر جھوٹ باندھنا کہ اس نے یہ کہا اور وہ کہا مناسب نہیں ۔ یہ بہتان کے ضمن میں آتا ہے ۔
۴۔ جنت اور دوزخ کے متعلق ہمارا مبلغ علم صرف قرآن و حدیث سے کشید ہوا ہے ۔ اس کے علاوہ ہمیں ان کی کیفیات کا کوئی علم نہیں ۔ اب یہ کہنا کہ لوگ جہنم میں ہنس رہے ہیں ، ناچ رہے ہیں ، گا رہے ہین وغیرہ وغیرہ ۔ اور ریشمی کپڑوں والے فلانے ڈھمکانے اس میں دیگر لوگوں سے ڈر رہے ہیں یہ سب کہاں سے معلوم ہوا ؟ ایسا کہنا تو اہلِ عقیدہ کی شان کے خلاف ہے ۔
۵۔ نیز یہ کہ ہمیں بھٹکے ہوئے لوگوں پر طنز و تشنیع کے بجائے آخر تک ان کی اصلاح اور انقلابِ قلب کے لئے دعا اور کوشش کرنی چاہیئے کہ یہی رسول اللہ کا طریقہ اور تعلیم ہے ۔
جب اچھے مسلمانوں کو اس طرح کی سطحیت اور جذبہءانتقام کا شکار ہوتے دیکھتا ہوں تو بہت دکھ ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مجھے اور سب دوستوں کو شعور و فہم اور صبر و ضبط عطا فرمائے ۔ میری طرف سے اس لڑی میں یہ آخری مراسلہ ہے ۔ میں ان موضوعات پر پبلک فورم میں گفتگو کا قائل نہیں ہوں ۔ بس آج کچھ درد میرے دل مین سوا اٹھا تھا ۔
کوشش کی داد تو بنتی ہے اور لبرلز کو بھی دُھونی ملتی رہنی چاہیے۔
اوہو۔۔۔۔۔۔۔ تسی وضاحت نہیں سی کیتی
شاعری اچ جائز ہے کہ نہیں بارے اینوں اصلاح سخن اچ کسی خاتون دے ناء توں پوسٹ کرنا چاہی دا سی پونے گھنٹے دے اندر اندر سارے عروض تے بحراں ہتھ بن کے کھلوتے نا ہوون تے دسیو
اس اصل میں وقت کی بچت ہو جائے گی کیونکہ۔اصل میں نے نہیں پڑھی اور نہ ہی میں اس قسم کے ’’ادب‘‘ پر وقت ضائع کرنے کا قائل ہوں
چلیں اقبال کی پختہ سند آپ کے پاس ہے لیکن یقین مانیے اقبال نے کبھی جرائیل کا ذکر کرتے ہوئے ایسی زبان استعمال نہیں کی جیسی آپ نے کی ہے۔ ہاں جوش نے کی ہے، مگر اُس کی سند آپ مانیں گے کیا ؟حضرت آپ ایسا ادیب تو روایت سے واقف ہے خادم نے اقبال کی پیروی کی ہے کہ حضرت اقبال شیطان کے مقابل جبریل کو لائے ہیں یا جبریل کے مقابل شیطان کو ..
گر کبھی خلوت میسر ہو تو پوچھ اللہ سے
قصہِ آدم کو رنگیں کر گیا کس کا لہو!
میں کھٹکتا ہوں دلِ یزداں میں کانٹے کی طرح
تو فقط اللہ ہو، اللہ ہو، اللہ ہو
باقی بطور انسان مسجود ملائک ہونے کا شرف حاصل ہے تو جبریل کی مصاحبت کی امید کیوں نہ رکھوں ہاں کہیں احسن تقویم سے اسفل سافلین میں جا پڑوں تو اور بات ہے.
کیوں جی ؟نام ناں لوو
تسی تے ہچھی خاصی جیالی طبیعت دے پائے گئے او۔کیوں جی ؟
موم بتیاں جلا کر پورے پاکستان کو رونے پیٹنے والوں اور ان کی اولادوں کو ہمارا دل جلاتے ہوئے تکلیف نہیں ہوتی۔۔۔۔۔ تے اسی ناء وی نا لئیے۔ ویکھاں
اے توانوں پلیکھا ہویا اے۔ گھٹ و گھٹ ناء جاپن دی تے اجازت ہونی چاہی دی اے نا۔تسی تے ہچھی خاصی جیالی طبیعت دے پائے گئے او۔
درست فرما رے او۔۔۔ سر عام ناء جپن لئی وی جیالا پن چاہی دا اے۔۔۔۔۔ اس دور اچ۔۔۔اے توانوں پلیکھا ہویا اے۔ گھٹ و گھٹ ناء جاپن دی تے اجازت ہونی چاہی دی اے نا۔
جیالی کہ جلالی
ترقی رک جائے گی۔کیوں جی ؟
ترقی رک جائے گی۔کیوں جی ؟
جیالی۔۔۔۔جیالی کہ جلالی
چوہدری صاحب ، اس کلیے سے جہاں مستقبل کے بہت سے مسائل حل ہوتے نظر آرہے ہیں وہیں ماضی میں بہت سے مسائل حل کرنے والوں کے بارے میں مشکوک خیالات بھی جنم لے رہے ہیں ۔۔۔۔۔اوہو۔۔۔۔۔۔۔ تسی وضاحت نہیں سی کیتی
شاعری اچ جائز ہے کہ نہیں بارے اینوں اصلاح سخن اچ کسی خاتون دے ناء توں پوسٹ کرنا چاہی دا سی پونے گھنٹے دے اندر اندر سارے عروض تے بحراں ہتھ بن کے کھلوتے نا ہوون تے دسیو
ترجمہ ؟اے توانوں پلیکھا ہویا اے۔ گھٹ و گھٹ ناء جاپن دی تے اجازت ہونی چاہی دی اے نا۔
ترجمہ؟درست فرما رے او۔۔۔ سر عام ناء جپن لئی وی جیالا پن چاہی دا اے۔۔۔۔۔ اس دور اچ۔۔۔