میں نے بچپن دیکھا ہے

عظیم خواجہ

محفلین
میں نے بچپن دیکھا ہے
۰
۰
۰
فکروں سے آزاد زمانہ
خوشیوں سے آباد زمانہ
بچپن کا وہ شاد زمانہ
آتا ہے اب یاد زمانہ
میں نے بچپن دیکھا ہے

صبح صبح جلدی اٹھ جانا
نیا سبق پھر سے دہرانا
ایک دفعہ بہنوں کو سنانا
خوشی خوشی اسکول کو جانا
میں نے بچپن دیکھا ہے

کاپی گھر پر بھول کے آنا
کچا پکا سبق سنانا
بستے کے پیچھے چھپ چھپ کے
چٹنی چورن ٹافی کھانا
میں نے بچپن دیکھا ہے

سب سے چھپ کر چھت پہ جانا
کڑی دھوپ میں پتنگ اڑانا
الجھی ڈور کا تانا بانا
بیٹھ کے گھنٹوں تک سلجھانا
میں نے پچپن دیکھا ہے

سورج ڈھال کے گھر کو آنا
انگلی سے کنڈی کھسکانا
جھوٹی سچی بات بنانا
اس پر امّی کا گھبرانا
میں نے بچپن دیکھا ہے

سڑکوں کو جب بھی دل چاہے
کِرکِٹ کا میدان بنانا
اِس کا بلَہ اُس کی گیند
میرا گھر سے کرسی لانا
میں نے بچپن دیکھا ہے

سر دکھنے کا کر کے بہانا
ایک دو دن اسکول نہ جانا
گھر پر رہہ کر شور مچانا
دادی سے نخرے اٹھوانا
میں نے بچپن دیکھا ہے

خوشیوں سے آباد زمانہ
بچپن کا وہ شاد زمانہ
فکروں سے آزاد زمانہ
مشکل ہے یادوں کا بھلانا
میں نے بچپن دیکھا ہے

۱۲ اگست، ۲۰۱۶
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
عظیم میاں اتنے دن کہاں رہے؟ ماشاءاللہ اچھی نظم کے ساتھ واپس آئے ہیں ۔ بہت داد ! نظم ایسی لکھی ہے کہ ہر شخص کو اپنی آپ بیتی محسوس ہوگی ۔ خوش رہیئے!
 

عظیم خواجہ

محفلین
بہت شکریہ ظہیر بھائ۔ میں کام میں مصروف ہوں لیکن دفتر جاتے ہوئے ٹرین میں بیٹھے بیٹھے یہ نظم ہوگئ تو ویسے ہی یہاں پیش کردی۔
 
Top