سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
سید عاطف علی
محمد احسن سمیع :راحل: اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
مجھ سے مطلب نہ رہا جب تو جدائی دے دی
میں نے چاہت میں جسے ساری خدائی دےدی
توڑ ڈالے ہیں سبھی اس نے وفا کے وعدے
دل شکستہ ہوا اتنا کہ دہائی دے دی
کیا سخی تھا مرا محبوب کہ اس نے میرے
ہر بھلے فعل کے بدلے میں برائی دے دی
ضبط اشکوں پہ جو اب تک تھا وہ قائم نہ رہا
میری آنکھوں نے وفاؤں کی صفائی دے دی
اس نے مانگی تھی فقط ایک نشانی مجھ سے
میں نے جیون کی ہراک چیز اٹھائی دے دی
اس نے سجاد ہر اک رہ میں بکھیرے کانٹے
میں نے ہر ظلم کے بدلے میں بھلائی دے دی
شکریہ
سید عاطف علی
محمد احسن سمیع :راحل: اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
مجھ سے مطلب نہ رہا جب تو جدائی دے دی
میں نے چاہت میں جسے ساری خدائی دےدی
توڑ ڈالے ہیں سبھی اس نے وفا کے وعدے
دل شکستہ ہوا اتنا کہ دہائی دے دی
کیا سخی تھا مرا محبوب کہ اس نے میرے
ہر بھلے فعل کے بدلے میں برائی دے دی
ضبط اشکوں پہ جو اب تک تھا وہ قائم نہ رہا
میری آنکھوں نے وفاؤں کی صفائی دے دی
اس نے مانگی تھی فقط ایک نشانی مجھ سے
میں نے جیون کی ہراک چیز اٹھائی دے دی
اس نے سجاد ہر اک رہ میں بکھیرے کانٹے
میں نے ہر ظلم کے بدلے میں بھلائی دے دی
شکریہ