میں نے کیا کام لاجواب کیا ( اعجاز عبید )

ظفری

لائبریرین
میں نے کیا کام لاجواب کیا
اس کو عالم میں انتخاب کیا

کرم اس کے ستم سے بڑھ کر تھے
آج جب بیٹھ کر حساب کیا

کیسے موتی چھپائے آنکھوں میں
ہائے کس فن کا اکتساب کیا

کیسی مجبوریاں نصیب میں تھیں
زندگی کی کہ اک عذاب کیا

ساتھ جب گردِ کوئے یار رہی
ہر سفر ہم نے کامیاب کیا

کچھ ہمارے لکھے گئے قصّے
بارے کچھ داخلِ نصاب کیا

کیا عبیدؔ اب اسے میں دوں الزام
اپنا خانہ تو خود خراب کیا

(اعجاز عبید - محترم اُستادِ محترم )
 

کاشفی

محفلین
کرم اس کے ستم سے بڑھ کر تھے
آج جب بیٹھ کر حساب کیا
اعجاز عبید صاحب کا خوبصورت کلام شیئر کرنے کے لیئے شکریہ۔۔خوش رہیئے۔۔
 

جیہ

لائبریرین
زبردست ۔ واہ واہ سبحان اللہ

لگتا ہے یہ شعر بابا جانی نے میرے لئے لکھا ہے

میں نے کیا کام لاجواب کیا
اس کو عالم میں انتخاب کیا

بابا جانی نے یہ لاجواب کام کیا کہ دیوان غالب پر ساری محنت ان کی تھی مگر نیٹ کے عالم میں میری واہ واہ ہو رہی تھی :)
 

الف عین

لائبریرین
عزیزم ظفری نے کیا لاجواب کام کیا کہ مجھ نا چیز کو عالم میں انتخاب کیا۔
اور میں نے یہ کام لا جواب کیا کہ دیوان غالب کی تزئین و تہذیب میںجوجو بٹیا جیہ کا انتخاب کیا۔
 
کرم اس کے ستم سے بڑھ کر تھے
آج جب بیٹھ کر حساب کیا

کیسے موتی چھپائے آنکھوں میں
ہائے کس فن کا اکتساب کیا
بہت عمدہ لاجواب !
 

طارق شاہ

محفلین
عزیزم ظفری نے کیا لاجواب کام کیا کہ مجھ نا چیز کو عالم میں انتخاب کیا۔
اور میں نے یہ کام لا جواب کیا کہ دیوان غالب کی تزئین و تہذیب میںجوجو بٹیا جیہ کا انتخاب کیا۔

عرق ریزی کی ، صرف جان کِیا
مُنتظم چُن کے اِک پٹھان کِیا
:)
 

ساقی۔

محفلین
ساتھ جب گردِ کوئے یار رہی
ہر سفر ہم نے کامیاب کیا

کیا عبیدؔ اب اسے میں دوں الزام
اپنا خانہ تو خود خراب کیا

واہ لاجواب ۔۔۔
 

فاتح

لائبریرین
واہ واہ واہ کیا ہی خوبصورت غزل ہے اعجاز عبید صاحب۔
اور اس لاجواب انتخاب پر ظفری کا شکریہ
 
کچھ دن تو بسو مری آنکھوں میں
پھر خواب اگر ہو جاؤ تو کیا

کوئی رنگ تو دو مرے چہرے کو
پھر زخم اگر مہکاؤ تو کیا

جب ہم ہی نہ مہکے پھر صاحب
تم بادِ صبا کہلاؤ تو کیا

اِک آئینہ تھا سو ٹوٹ گیا
اب خود سے اگر شرماؤ تو کیا

تم آس بندھانے والے تھے،
اب تم بھی ہمیں ٹھکراؤ تو کیا

دنیا بھی وہی اور تم بھی وہی
پھر تم سے آس لگاؤ تو کیا

میں تنہا تھا میں تنہا ہوں
تم آؤ تو کیا نہ آؤ تو کیا

جب دیکھنے والا کوئی نہیں
بجھ جاؤ تو کیا گہناؤ تو کیا

اِک وہم ہے یہ دُنیا اس میں
کچھ کھوؤ تو کیا اور پاؤ تو کیا

ہے یوں بھی زیاں اور یوں بھی زیاں
جی جاؤ تو کیا مر جاؤ تو کیا

عبید اللہ علیم
 
Top