نوید ناظم
محفلین
میں جنّت سے اِس پر نکالا گیا تھا
مِرے منہ میں بس اک نوالا گیا تھا
تُو وہ بات ہے دب کے جو رہ گئی ہے
میں وہ قِصّہ ہوں جو اُچھالا گیا تھا
دھماکا ہُوا تھا اندھیرے میں جس دم
بڑی دُور تک پھر اُجالا گیا تھا
مِری آستیں دیکھ کر لگ رہا ہے؟
کہ اس میں کوئی سانپ پالا گیا تھا
بڑے سانحے تھے مِری زد میں لیکن
میں وہ حادثہ ہوں جو ٹالا گیا تھا
(نوید ناظم)
مِرے منہ میں بس اک نوالا گیا تھا
تُو وہ بات ہے دب کے جو رہ گئی ہے
میں وہ قِصّہ ہوں جو اُچھالا گیا تھا
دھماکا ہُوا تھا اندھیرے میں جس دم
بڑی دُور تک پھر اُجالا گیا تھا
مِری آستیں دیکھ کر لگ رہا ہے؟
کہ اس میں کوئی سانپ پالا گیا تھا
بڑے سانحے تھے مِری زد میں لیکن
میں وہ حادثہ ہوں جو ٹالا گیا تھا
(نوید ناظم)