حسن محمود جماعتی
محفلین
سنے جو غور سے ، تحریر بول سکتی ھے
تُو میرے غم سے مجھے میر بول سکتی ھے
مِری زباں ،میرے پیروں کو باندھنے والو
میں چپ رھا تو یہ زنجیر بول سکتی ھے
تمھارے جھُوٹ پہ سن لو اگر نہ بولا میں
میرے خمیر کی تعمیر بول سکتی ھے
غریبِ شہر کی جاگیر اُسکے بچے ھیں
امیرِ شہر یہ جاگیر بول سکتی ھے
تمھارا وصل تھا چپ کی حسین چادر میں
یہ شام ھجر کی دلگیر بول سکتی ھے
اگر یقین ھو کامل خدا کی رحمت پر
تمھارے ھاتھ میں تقدیر بول سکتی ھے
ندیم راجہ
تُو میرے غم سے مجھے میر بول سکتی ھے
مِری زباں ،میرے پیروں کو باندھنے والو
میں چپ رھا تو یہ زنجیر بول سکتی ھے
تمھارے جھُوٹ پہ سن لو اگر نہ بولا میں
میرے خمیر کی تعمیر بول سکتی ھے
غریبِ شہر کی جاگیر اُسکے بچے ھیں
امیرِ شہر یہ جاگیر بول سکتی ھے
تمھارا وصل تھا چپ کی حسین چادر میں
یہ شام ھجر کی دلگیر بول سکتی ھے
اگر یقین ھو کامل خدا کی رحمت پر
تمھارے ھاتھ میں تقدیر بول سکتی ھے
ندیم راجہ